اردن میں سکیورٹی اداروں نے مبینہ بغاوت کو کچلتے ہوئے شاہ عبداللہ کے سوتیلے بھائی حمزہ بن حسین کو نظر بند اور دیگر شاہی خاندان کے افراد سمیت 20 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کے مطابق کارروائی ہفتے کی رات کی گئی جس میں شاہی خاندان کے رکن شریف حسن بن زید اور باصم عواداللہ، سابق وزیر مالیات اور شاہی عدالت کے سربراہ سمیت متعدد اہم افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
ابتدائی طور پر شہزادہ حمزہ بن حسین کے بارے میں بھی سمجھا جا رہا تھا کہ وہ بھی سکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہیں لیکن فوج کے سپہ سالار نے وضاحت میں بتایا ہے کہ شہزادے کو صرف اپنے گھر پر رہنے کی تلقین کی گئی ہے تاکہ باغیوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔ سپہ سالار کا مزید کہنا تھا کہ اردن سے بڑھ کر کچھ نہیں، ملکی استحکام پر سمجھوتہ نہیں ہو گا۔
شہزادہ حمزہ کی جانب سے بی بی سی کو موصول ہونے والی ایک ویڈیو میں شہزادے کا کہنا ہے کہ انکی نجی سکیورٹی ہٹا دی گئی ہے، فون اور انٹرنیٹ سب بند ہے۔ ویڈیو پیغام میں شہزادہ حمزہ نے براہ راست شاہ عبداللہ پر تنقید نہیں کی البتہ ملکی بدحالی کا ذمہ دار بدعنوانی کو قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسی کے باعث اردنی شہریوں کی زندگیاں اور وقار داؤ پر لگا ہے۔ شہزادہ حمزہ نے مزید کہا ہے کہ ناقدین پر ہمیشہ سے بیرونی آلہ کار کا الزام لگتا رہا ہے لیکن وہ کسی اندرونی iا بیرونی سازش کا حصہ نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ حکام نے تاحال کسی فرد پر کوئی باقائدہ الزام عائد نہیں کیا ہے، جبکہ سعودی عرب، مصر، لبنان، بحرین اور امریکہ کی جانب سے شاہ عبداللہ کی پوری حمایت کا اعلان سامنے آیا ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ اردنی حکومت کا اتحادی ہے، شاہ عبداللہ کو اکیلا نہیں چھوڑے گا۔