Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

مصنوعی ذہانت سے لیس جدید خودکار نظام متعارف: آئندہ 10 برسوں میں تیل و گیس کی صنعت سے وابستہ 20٪ افراد ملازمتیں کھو دیں گے

ناروے کی معروف توانائی مشاورتی کمپنی رستاد اینرجی کی تازہ تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آئندہ دس سالوں میں توانائی کے شعبے سے وابستہ ہر 5 میں سے ایک شخص اپنی ملازمت کھو دے گا اور ان کی جگہ ربوٹ کام کریں گے۔

رواں ہفتے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شعبے میں کم ازکم 20٪ ملازمتیں مثلاً کھدائی، معمول کی دیکھ بھال وغیرہ خودکار نظام کے تحت ہو جائے گی اور ان کے لیے افراد کی ضرورت نہیں رہے گی۔ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عمل میں کم ازکم 4 لاکھ افراد اپنی ملازمتیں کھو دیں گے، اور اس سے سب سے زیادہ متاثر تیل و گیس پیدا کرنے والے ممالک ہوں گے۔ 

کمپنی کے مطابق سعودی، امریکی اور روسی توانائی کی صنعت زیادہ تیزی سے خودکار نظام کی طرف جائنے کا امکان ہے جس کے نتیجے میں ان ممالک میں کا م کرنے والے افراد سب سے زیادہ متاثر ہوں گے، ایک نادازے کے مطابق امریکہ اور روس میں بالترتیب 2 لاکھ اور ایک لاکھ چالیس ہزار افراد ملازمتیں کھو دیں گے، کمپنی کا کہنا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے برآمدکنندہ ملک سعودی عرب میں کتنے افراد بے روزگار ہوں گے، اسکا فی الوقت اندازہ لگانا مشکل ہے۔

تیل ارور گیس کے شعبے میں جدید ترین ربوٹ ٹیکساس اور ناروے کی کمپنیوں نے متعارف کروایا ہے۔ کمپنی کے تیار کردہ ربوٹ کھدائی کے ساتھ ساتھ معاون اور دیکھ بھال کا کام بھی کر سکتا ہے۔ ربوٹ گہرے سمندر میں معائنہ، مرمت اور دیکھ بھال سمیت تمام کام تسلی بخش کرتا ہے۔ خود کار نظام میں گہرائی میں اترنے والی معاون گاڑی، ایک انٹینا اور سانپ کے مشابہہ ربوٹ شامل ہیں۔

جدید ترین نظام کے کامیاب تجربے کے بعد دنیا بھر سے اسکی طلب کی جارہی ہے، جس کی بڑی وجہ گہرے سمندر میں کام کرنے والے انجینئروں کی بڑی تنخواہیں ہیں۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ خودکار نظام کو حاصل کر کے کمپنیاں مہنگی مزدوری کے کروڑوں ڈالر بچا سکتے ہیں۔ ایک مقامی امریکی کمپنی سالانہ 7 ارب ڈالر بچا سکے گی، تاہم نئی ٹیکنالوجی خریدنا خود میں بڑی سرمایہ کار کا متقاضی ہے، جس کے  حل کے لیے کرائے پر خود کار نظام مہیا کرنے کے منصوبے پر کام کیا جا رہا ہے۔

دوسری طرف شعبہ توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ خودکار نظام کبھی بھی مکمل طور پر انسانی مداخلت سے پاک نہیں ہو پاتا، کم ازکم یہ اتنی تیزی سے نہیں ہو پائے گا جتنا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔  کمپنی کے اپنے تجربات اور عملی زندگی میں ربوٹ کی مہارت کو جانچنا ابھی باقی ہے۔ خصوصاً گہرے سمندر میں مشکل حالات میں ربوٹ کیسے معیاری کام کر پاتے ہیں، اس کا تجربہ ابھی باقی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ پیچیدہ معاملات میں قوت فیصلہ اور مواصلاتی حدود تاحال خودکار نظام کی سب سے بڑی کمی ہے اور اسے دور کرنے پر مزید کروڑوں ڈالر خرچ ہو سکتے ہیں، جس سے بلواسطہ پہلے سے مہنگے ربوٹ کی قیمت میں مزید اضافہ ہو گا۔

اس کے علاوہ ماہرین 10 سال کے مختصر عرصے میں اچانک اہم ملازمتوں کو ختم کرنے سے مزدور تنظیموں اور سماجی حلقوں کی جانب سے مزاحمت کو بھی اہم بحث قرار دے رہے ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

seven − 1 =

Contact Us