نیٹو اتحادیوں نے افغانستان سے اکٹھے نکلنے کے ارادے کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ اور جرمنی کے وزراء خارجہ نے نیٹو اجلاس کے بعد کہا ہے کہ نیٹو افواج افغانستان میں اکٹھی داخل ہوئی تھیں، انخلاء بھی اکٹھے کریں گی۔ یاد رہے کہ امریکہ کے بعد افغانستان میں جرمنی کی افواج کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
اجلاس میں انخلاء سے متعلق گفتگو کے بعد دونوں وزراء خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کی 20 سالگرہ سے پہلے انخلاء کو یقینی بنا دیا جائے گا، اور صرف امریکی نہیں تمام اتحادی افواج مشترکہ انخلاء کریں گی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل صرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوج نکالنے کا وعدہ کیا تھا جس سے مغربی ممالک میں بڑھتی تقسیم مزید کھل کر سامنے آگئی تھی اور بہت سے مقامی حلقوں نے اسے مغربی مفادات کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا تھا۔
جرمن وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم دیرینہ اتحادی ہیں، ہم نے اکٹھے جنگ میں حصہ لیا تھا اب اسے ختم بھی اکٹھے کریں گے، ہم انخلاء کو خوش اسلوبی سے سرانجام دینا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ فروری 2020 میں امریکہ اور افغان طالبان میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت امریکہ نے یکم مئی 2021 تک فوجی انخلاء کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم نومنتخب امریکی صدر بائیڈن معاہدے سے مکر گئے ہیں جس پر افغان حلقوں نے جنگ شروع کرنے اور امریکی افواج وک نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے۔ جوبائیڈن نے نیٹو اتحادیوں سے مشاورت کے بعد اب اگلی تاریخ ستمبر کی دی ہے اور کہا ہے کہ 9/11 کی اگلی برسی سے قبل ہی انخلاء کر دیا جائے گا، طالبان مزید وقت دیں۔
افغانستان میں اس وقت 3500 امریکی فوجی تعینات ہیں، جن میں سے 2500 عام جبکہ 1000 کمانڈو ہیں۔ جرمنی کے 1100 جبکہ مجموعی طور پر نیٹو کے 30 ممالک کے 10000 فوجی تعینات ہیں۔