روس نے بحیرہ اسود میں جنگی مشق شروع کر دی ہے جس میں دشمن کے جہازوں کو ڈبونے کی مشق بھی کی گئی ہے۔ روسی مشقوں کا آغاز امریکہ کے علاقے میں بحری بیڑہ بھیجنے کے اعلان کے بعد کیا گیا ہے۔ مشقوں میں ایڈمرل ماکاروو بحری بیڑہ حصہ لے رہا ہے، اس کے علاوہ گریوونوو اور وشنی وولوچیک نامی میزائل بردار بحری جہاز بھی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ بحری بیڑے میں جنگی جہاز اور ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔
روسی بحریہ کے ترجمان کے مطابق مشقوں میں سمندر کی سطح پر موجود دشمن کو نشانہ بنانے کی مشقیں کی جائیں گی، جس کو فضائیہ کا تعاون بھی حاصل ہو گا۔ بحریہ کے مطابق مشقوں میں بحیرہ گیلان میں تعینات فوجی بھی حصہ لیں گے۔
امریکی بحری بیڑے کے گشت کے اعلان کو یوکرین کی حمایت کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے، جس پر روس پہلے ہی امریکہ کو تحفظات سے آگاہ کر چکا ہے۔
اگرچہ ترکی بھی امرکی بحری بیڑے کے گشت سے متعلق اطلاع سے آگاہ کر چکا ہے لیکن امریکی میڈیا نے گزشتہ روز دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کا بحیرہ اسود میں بحری بیڑہ بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، روس صرف اس کا جواز بنا کر خطے میں عسکری سرگرمیوں کو بڑھا رہا ہے۔
خطے کی کشیدہ صورتحال میں روسی اعلیٰ عسکری عہدے دار بھی سرحدی علاقوں کا مسلسل دورہ کر رہے ہیں اور افواج کے جوابی حملے کی تیاریوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ روسی سرگرمیاں نیٹو کے جواب میں ہیں۔ امریکہ یورپ میں افواج کی تعداد بڑھا رہا ہے اور خطے میں طاقت کا توازن بگاڑ رہا ہے۔
امریکہ کے روس کے جنوبی علاقوں خصوصاً بحیرہ اسود میں عسکری سرگرمیوں پر روس کا مؤقف ہے کہ خطے میں امریکہ کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں بنتا، امریکہ صرف روس کو اشتعال دلا رہا ہے، اور اسکا کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ امریکہ ہمارے اعصاب کا امتحان لینا چاہتا ہے، ضرور لے، وہ کسی سازش میں کامیاب نہیں ہو گا۔