لِنڈا تھامس گرین فیلڈ، اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر آج کل سفید فام افراد کی کڑی تنقید کا نشانہ بن رہی ہیں۔ لِنڈا تھامس کو انکی ایک تقریر میں امریکہ کے ریاستی ڈھانچے اور آئین میں نسلی تعصب کی بنیاد ہونے کا کہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کڑوے سچ والی تقریر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ادا گئی تھی، جس کی دوبارہ رکنیت کے لیے امریکہ متمنی ہے۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی رکنیت ترک کر دی تھی۔
تقریر میں لِنڈا تامس کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ امریکہ ایک ناقص اور بوسیدہ اتحاد میں جی رہا ہے، اور یہ نقص اسکی بنیاد سے اس کے ساتھ جُڑا ہے۔ سرکاری تقریر میں بیانیے کی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ یہ نقص دراصل غلامی کا گناہ ہے، جس کے تحت سفید فام کو دیگر نسلوں پر برتری دی گئی، امریکی ریاست کی بنیاد، اسکا ڈھانچہ اور غیر دستاویزی آئین یا روایات نسلی تعصب پر کھڑی ہیں۔ جارج فلائیڈ اور متعدد دیگر سیاہ فاموں کی موت دراصل سفید فام کی برتری کی علامت ہے۔
لِنڈا کی تقریر پر فوری طور پر نسل پرست گروہوں کی جانب سے ناراضگی کا اظہار سامنے آیا ہے، حتیٰ کہ کچھ سیاسی حلقوں کی جانب سے بھی بیان پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ سینٹر ٹام کاٹن نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ سرد جنگ کے دوران اقوام متحدہ میں سویت یونین کا کام اب بائیڈں انتظامیہ کر رہی ہے۔