مقبوضہ فلسطین میں میزائل حملے کے بعد قابض صیہونی انتظامیہ نے تحقیقات شروع کر دی ہیں، انتظامیہ کو پریشانی لاحق ہے کہ دنیا کا جدید ترین خودکار دفاعی نظام کیسے ناکام ہو گیا اور میزائل کو روک نہ سکا۔
صیہونی میڈیا نے کل دعویٰ کیا تھا کہ رات دیمونہ کے علاقے میں شام سے میزائل حملے کیے گئے، حملے میں ایس اے-5 میزائل استعمال ہوئے جسے فضائی دفاعی نظام بھانپ نہ سکا اور میزائل مختلف مقامات پر گرے۔ صیہونی فوج کے مطابق حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، البتہ اس نے دفاعی نظام کی کارکردگی پر بہت سے سوالات اٹھا دیے ہیں، قابض انتظامیہ کی پریشانی کی سب سے بڑی وجہ میزائل کا ملک کے انتہائی حساس مقام، یعنی جوہری مرکز کے قریب گرنا ہے۔
صیہونی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ میزائل کا نشانہ خصوصی طور پر جوہری مرکز تھا، لیکن مرکز ہو بھی سکتا تھا۔
اطلاعات ہیں کہ اگرچہ حملے کے وقت دفاعی نظام ناکام رہا لیکن انتباہی نظام مکمل کام کرتا رہا اور اس نے فوری گھنٹی بجا کر فوج اور عوم کو جگا دیا ، جس کے باعث فوری امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔
عرب میڈیا کے مطابق قابض فوج کے ترجمان نے اس حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی کہ کونسا دفاعی نظام ناکام رہا۔
اطلاعات ہیں کہ قابض صیہونی فوج نے فوری شام میں حملے کے ماخذ پر بمباری کی جو مبینہ طور پر شامی فوجی چھاؤنیوں پر ہوئی، حملے میں درجنوں شامی فوجی کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
یاد رہے کہ قابض صیہونی انتظامیہ اکثروبیشتر شام میں مختلف مقامات پر بمباری کرتی رہتی ہے، اور اس بارے میں کوئی اطلاع بھی نہیں دی جاتی، رواں ماہ کے آغاز میں بھی ایسے ہی ایک جارحانہ حملے میں متعدد شامی فوجی زخمی ہونے کی خبر سامنے آئی تھی۔
یاد رہے کہ قابض انتظامیہ کو اپنے فضائی دفاعی نظام پر بڑا ناز ہے اور وہ اسے حماس کے راکٹ حملوں کے خلاف بہترین دفاع مانتی ہے۔
مقامی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ رواں سال کے آغاز میں فوج نے ایک عرب شہری کو دفاعی نظام کی جاسوسی کرتے پکڑا تھا، جس کے بارے میں خیال ہے کہ اس نے دفاعی نظام کی معلومات حماس کو دیں۔