صیہونی انتظامیہ کے زیر تسلط مقبوضہ فلسطین میں جوہری تحقیق کے مرکز کے قریب دھماکے سنے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق رات ابوقریناط نامی گاؤں جو کہ شیمعون پیریز نیگیو جوہری تحقیقاتی مرکز سے صرف 21 کلومیٹر دور ہے میں دھماکے سنے گئے، جس کے فوری بعد علاقہ تنبیہی گھنٹی کی آواز سے گونج اٹھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق خود کار دفاعی نظام وقت پر متحرک نہ ہو سکا، جس کے باعث میزائل زمین پر آکر گرا۔
قابض صیہونی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایس اے-5 میزائل شام سے داغے گئے، جس کا مبینہ نشانہ شام پر حملہ آور ہوتے جنگی طیارے یا جوہری مرکز تھا، قابض فوج کے ترجمان کے مطابق حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اور فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے شام میں بمباری کی ہے۔
مقامی صحافی کا کہنا ہے کہ فوج کے دیمونہ کے علاقے کے شہریوں کو موبائل میسج سے مطلع کرنے سے پہلے زور دار دھماکہ سنا گیا اور عمارتیں ہل گئیں، اور لوگ شدید خوف میں مبتلا ہو گئے۔
واضح رہے کہ دیمونہ جوہری مرکز صیہونی انتظامیہ کا اہم جوہری تحقیقی مرکز ہے۔ مرکز 1986 میں قائم کیا گیا، ماضی میں مرکز پر کام کرنے والے جوہری سائنسدان موردیچائے وانونو نے انکشاف کیا تھا کہ مرکز میں جوہری ہتھیاروں کا خفیہ ٹھکانہ ہے، انکشاف کرنے پر صیہونی انتظامیہ نے وانونو کو گرفتار کر لیا تھا، اور ان پر جاسوسی اور ملک سے غداری کا الزام لگایا تھا۔ وانونو کو بعد میں عدالت سے رہائی ملی البتہ وہ اب بھی مقبوضہ علاقے میں سخت نگرانی میں زندگی گزار رہے ہیں۔
وانونو کی دی گئی تفصیل کی بنیاد پر ہی امریکی میگزین ٹائمز نے 1986 میں خبر دی تھی کہ صیہونی انتظامیہ کے پاس 20 ہائیڈروجن اور 80 جوہری بم موجود ہیں۔
یاد رہے کہ صیہونی انتظامیہ نے آج تک جوہری طاقت ہونے کا اعلان نہیں کیا لیکن عالمی اداروں کے مطابق اس کے بعد پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں۔