امریکہ ہندوستان کو کورونا ویکسین کے خام مال کی برآمد پر پابندی لگانے کے باعث آج کل شدید تنقید کی زد میں ہے، تاہم اب بھی اس حوالے سے واضح مؤقف اپنانے کے بجائے بائیڈن انتظامیہ مبہم تفصیلات کے ساتھ امداد کے وعدوں سے ہندوستان کو رام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں یومیہ تقریباً ساڑھے تین لاکھ کورونا کے مریض سامنے آرہے ہیں۔ بیماری میں اضافے کے ساتھ ساتھ کچھ اسپتالوں میں آکسیجن کی بھی قلت ہے۔ ایسے میں ہندوستان امریکہ سے کرونا سے متعلق اہم حفاظتی ٹیکوں کے خام مال کی برآمد پر پابندی ختم کرنے کی اپیل کر رہا ہے، لیکن اب تک اس کی شنوائی نہیں ہوئی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے رواں ہفتے کے آغاز میں بھی عندیا دیا ہے کہ انکی ترجیح صرف امریکہ ہو گی۔
صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں سرائے ابیض کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ ہندوستان کے ساتھ اعلی سطحی بات چیت میں مصروف ہے، اور جلد ہی مزید معلومات جاری کردی جائیں گی۔ انہوں نے ایجنسی کو مزید بتایا ، “ہم بہت جلد مزید معلومات فراہم کرینگے۔
سرائے ابیض سے بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب کہ بڑے کاروباری لابنگ گروہ، ماہرین صحت اور سیاسی قائدین امریکہ پر ویکسین کے غیر مستعمل ذخیروں کو عطیہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں، انکا کہنا ہے کہ ویکسین ان ممالک کو بھی عطیہ کی جائے جو اسے خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔
جمعہ کے روز امریکی چیمبر آف کامرس نے بھی حکومت پر ہندوستان، برازیل اور وبائی امراض سے دوچار دیگر اقوام کو “اسٹرا زینیکا ویکسین کی ذخیرہ شدہ خوراکیں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بڑے تاجر حضرات کا کہنا ہے کہ اقدام امریکی نیک نامی کا باعث بنے گا، اور ایک بار پھر تصدیق ہو گی کہ دنیا بڑے مسائل سے مل کر نمٹ سکتی ہے۔
شعبہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا تب تک وبائی امراض سے محفوظ نہیں ہو سکتی جب تک سب اس کے خلاف مدافعت پیدا نہ کر لیں۔
یاد رہے کہ ہندوستان میں اس وقت یومیہ ساڈھے 3 لاکھ سے زائد مریض سامنے آرہے ہیں، جبکہ ہفتہ کے روز 2،624 افراد کی موت درج ہوئی تھی۔