برطانیہ کے جاسوسی ادارے ایم آئی 6 نے چین کی جاسوسی مزید بڑھا دی ہے۔ اس بات کا اعتراف ادارے کے اہم عہدے دار رچرڈ مور نے کیا ہے، انکا کہنا ہے کہ برطانیہ کرہ ارض کو آلودہ کرنے والے ممالک بالخصوص چین کی نگرانی کو بڑھا رہا ہے تاکہ پیرس معاہدے کے احترام کو یقینی بنایا جا سکے۔
برطانیہ کی خارجہ جاسوسی کے سربراہ نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ انہیں ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے اہم زمہ داری دی گئی ہے۔ برطانیہ کی خارجہ پالیسی میں اب ماحولیاتی مسائل اہم ہوں گے۔
مور نے انٹرویو میں واضح طور پر کہا کہ ان کا ادارہ چین پر اپنی خصوصی توجہ مرکوز کرے گا کیونکہ چین سب سے زیادہ کاربن خارج کرنے والا ملک ہے، برطانیہ نے منصوبے کو سبز جاسوسی کا نام دیا ہے۔ ایم آئی 6 دنیا کے ماحول کو درکار ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے فعال کردار ادا کرے گی۔
مور نے وضاحت کی، “لوگ آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق وعدوں پر دستخط کرتے ہیں، یہ ہمارا کام ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ واقعی جو کچھ کہہ رہے ہیں انکا عمل بھی اس کی عکاسی کرے۔
برطانوی جاسوس ادارے کا تبصرہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 2005 کے درجے سے 50 فیصد تک کم کرنے کے ایک منصوبے کا خاکہ پیش کیا ہے، اور آب و ہوا کی تبدیلی کو “دور حاضر میں بقاء کا مسئلہ” قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ پیرس آب و ہوا کے معاہدے کے تحت کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے کام کرے گی۔
بائیڈن نے حال ہی میں ماحولیاتی امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بڑے صنعتی ممالک کے سربراہان کے ایک اہم اجلاس کی میزبانی بھی کی ہے، اور متنبہ کیا ہے کہ دنیا ماحولیاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک “فیصلہ کن دہائی” میں داخل ہورہی ہے۔
مذکورہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ صاف توانائی اور ٹیکنالوجی کی طرف منتقل ہونے کی تیاریاں کر رہا ہے، اور دیگر ممالک سے بھی اس معاملے پر عمل درآمد کرنے کی اپیل کرتا ہے۔
چین بھی اس سربراہی اجلاس میں شریک تھا، چینی صدر نے اجلاس میں ان تمام الزامات کی تردید کی کہ وہ پیرس معاہدے میں طے شدہ اہداف کے حصول کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہے۔ چین کا کہنا ہے کہ انکے ماحول دوست اقدامات سب پر عیاں ہیں، امریکہ دوسروں کو نصیحتیں کرنے کے بجائے خود کچھ کر کے دکھائے۔