Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

چاہے ہزاروں لاشیں اکٹھی ہو جائیں، تالہ بندی میں توسیع نہیں کروں گا: برطانوی وزیراعظم کے بیان پر شہری نالاں، حکومت نے خبر مسترد کر دی

برطانوی میڈیا نے وزیراعظم بورس جانسن کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم نے کسی بھی صورت میں تالہ بندی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ چاہے جتنی بھی لاشیں اکٹھی ہوجائیں ملک تیسری بار تالہ بندی کی طرف نہیں جائے گا۔ عوامی حلقوں کی طرف سے انسانی جانوں کی بے حرمتی پر مبنی بیان پر سخت خفگی کا اظہار کیا جا رہا ہے، حکومت نے بیان کی تردید کر دی ہے، اور اسے صرف ایک اور جھوٹ قرار دیا ہے۔

ڈیلی میل نامی اخبار کی خبر میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے 10 اکتوبر کو دوسری بار تالہ بندی کی اجازت بھی بہت ہچکچاہٹ سے دی تھی، اور وہ اب مزید ایسا نہیں کرنا چاہتے۔ خبر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم کو تالہ بندی کے خیال سے ہی نفرت ہے، اور انکا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ تالہ بندی کرنے سے وائرس کا پھیلاؤ رک جاتا ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جبکہ وزیر صحت تالہ بندی کو بڑھانے کے لیے لابی کر رہے ہیں، انکا کہنا ہے کہ اگر تالہ بندی میں توسیع نہ کی گئی تو المیہ جنم لے گا، اور لوگوں کو اسپتالوں میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے فوج طلب کرنا پڑے گی۔

واضح رہے کہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جبکہ وزیراعظم کے سابق مشیر اعلیٰ ڈومینیک کمنگ کورونا کے حوالے سے حکومتی کمیٹی سے ملے ہیں۔ اخبار کا دعویٰ ہے کہ کمنگ کے پاس حکومتی ارکان پارلیمنٹ کی بہت سی صوتی ریکارڈنگ ہیں اور وہ جلد انہیں سامنے لائیں گے۔ ڈومینیک کمنگ نے بھی اخبار کے دعوے کی تردید کر دی ہے۔

وزیراعظم جانسن نے حزب اختلاف پر اس خبر کو گھڑنے کا الزام لگایا ہے، جبکہ لیبر پارٹی نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر خبر جھوٹی ہے تو وہ خود عام میں آکر اسکی تردید کریں، لیکن اگر یہ سچی ہے تو الفاظ انتہائی افسوس ناک اور بیمار ذہنیت کی عکاسی ہیں۔

سماجی میڈیا پر عوام میں بھی غیر ذمہ دارانہ بیان پر ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے، اور لوگ وزیراعظم کو نااہل قرار دے رہے ہیں، کچھ لوگ وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

جبکہ وزیراعظم کے ایک حامی نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ اس میں کچھ بھی ایسا نہیں کہ شرو غوغا کیا جائے اور اسے ایک مسئلہ بنایا جائے، وزیراعظم کا بیان سیاق و سباق کے بغیر پیش کیا جا رہا ہے، گفتگو نجی ملاقات میں کی بات سے زیادہ کچھ نہیں۔

تالہ بندی سے بیزار شہریوں کا کہنا ہے کہ بیان میں الفاظ واقع غیر مناسب ہیں لیکن معاشی سرگرمیوں کو مزید بند نہیں کرنا چاہیے، اسکا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

یاد رہے کہ وزیراعظم کی شدید ناپسندیدگی کے باوجود برطانیہ نے جنوری 2021 میں تیسری بار تالہ بندی کی تھی، جس پر اب آہستہ آہستہ نرمی کی جارہی ہے لیکن کچھ حلقے ابھی اس میں توسیع کا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ ویکسین لگانے کے عمل میں تیزی کر کے مزید تالہ بندی کو روکا جا سکتا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

11 + 10 =

Contact Us