فرانس میں اسلاموفوبیا کے زیر اثر حکومت نے ایک اور اسلام مخالف قانون متعارف کر دیا ہے۔ وزیراعظم جین کاسٹیکس نے کہا ہے کہ حکومت مؤثر انداز میں اسلام پسندوں سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزید وسائل دے گی تاکہ فرانسیسی اقدار کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
بدھ کے روز کاسٹیکس نے کہا کہ “جمہوریہ فرانس ہر قدم پہ اسلام پسند دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کے لیے تمام ذرائع بروئے کار لائے جائیں گے، کاسٹیکس نے مزید کہا کہ روائیتی طریقوں سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے اسلامی دہشت گردی کے خطرے کا پتہ لگانا مشکل ہورہا ہے، نئے منصوبے کے تحت انٹرنیٹ پر جاری تمام سرگرمیوں کی نگرانی بھی کی جائے گی اور حفاظتی اداروں کو وسیع اختیارات دیے جائیں گے۔
وزیر اعظم نے حال ہی میں فرانس میں پیش آئے قتل اور شدت پسندی کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ روایتی طریقوں سے ان واقعات پر قابو پانا ناممکن ہوچکا ہے، ہمیں خصوصی طور پر سماجی میڈیا نیٹ ورکوں پر نگرانی میں اضافہ کرنا ہو گا۔ نئے قانون میں حکومت نے سکیورٹی اداروں کو اجازت ہو گی کہ وہ ایک ماہ کی بجائے دو ماہ کے لیے آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھ سکیں اور ڈیجیٹل ڈیٹا جمع کرسکیں، اس کے علاوہ سکیورٹی اداروں کو صارفین کا ڈیٹا 5 سال تک کا محفوظ کرنے کی سہولت بھی مہیا کر دی گئی ہے۔
نئے قانونی مسودے کے تحت 2015 میں منظور کیے جاسوسی کے قانون اور 2017 کے قومی سلامتی کے قانون میں ترمیم کی گئی ہے، شدید عوامی تحفظات پر کاسٹیکس نے اصرار کیا کہ اس سے بنیادی انسانی حقوق پہ کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا، ہم صرف موجودہ قانون کو مؤثر بنانے میں مدد کرنا چاہتے ہیں، حکومتی منصوبے کے تحت رواں سال جولائی کے اختتام تک مسودے پر پارلیمان سے حتمی رائے لے لی جائے گی۔
یاد رہے کہ فرانسیسی حکومت کا حساس اندرونی معاملات کے قانون پر نظرثانی کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ سابق اعلی فوجی عہدے داروں کی جانب سے حکومت کو کھلے خط میں تنبیہ کی گئی ہے کہ ملک شدید انتشار کا شکار ہے، اندرونی مسائل سے فوری نمٹا جائے وگرنہ خانہ جنگی ہو سکتی ہے۔ خط پر فرانس میں شدید بحث شروع ہو گئی ہے اور حکومت نے معاشرے میں دہشت پھیلانے کے جرم میں ریٹائرڈ جرنیلوں کے خلاف تعزیری اقدام کرنے کا عندیا دیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر میخرون کے نام کھلے خط پر سو سے زائد سابق اعلیٰ افسران، ایک ہزار سے زیادہ فوجی اہکاروں اور لگ بھگ 20 ریٹائرڈ جرنیلوں نے دستخط کیے تھے۔
فرانسیسی وزیر دفاع فلورنس پارلی نے ریٹائرڈ جرنیلوں پر ملک میں تقسیم کا ماحول بنانے پر بغاوت کا مقدمہ چلانے کی سفارش کی ہے۔
یاد رہے کہ فرانس میں اسلامی بنیاد پرستی کی بحث گزشتہ کچھ عرصے سے بڑھ گئی ہے اور اس حوالے سے معاشرہ بری طرح تقسیم کا شکار ہے۔ ایک خاص اشرافیہ اسلام سے شدید خوف میں مبتلا ہے اور اکثر اس کا اظہار اپنے بیانات سے کرتی رہتی ہے تاہم عوام میں صورتحال مختلف ہے، طبقاتی تقسیم کے شکار معاشرے میں لوگ اسے حقیقی بحث تبدیل کرنے کی سازش قرار دے رہے ہیں۔