فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے اعلان کیا ہے کہ وہ قابض صیہونی قوتوں کی جانب سے مشرقی بیت المقدس میں انتخابی مہم پر پابندی عائد کرنے کے باعث آئندہ انتخابات ملتوی کر سکتے ہیں۔ فسلطینی انتظامیہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اقدام صیہونی انتظامیہ کی جانب سے آزاد فلسطین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے، انتخابی مہم نہ چلانے کا فائدہ حماس کو فائدہ ہو گا۔
محمود عباس نے مزید کہا کہ ہم اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں، بیت المقدس ہمارا دارالحکومت ہے، وہاں انتخابات ہمارا حق ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی انتظامیہ 2006 کے بعد 22 مئی کو پہلی بار عام انتخابات کروا رہی ہے، لیکن مشرقی بیت المقدس میں قابض صہونی انتظامیہ نے انتخابی مہم پر پابندی لگا دی ہے، جس پر فلسطینی انتظامیہ سخت نالاں ہے۔
واضح رہے کہ قابض صیہونی انتظامیہ نے انتخابی مہم پر پابندی کورونا تالہ بندی کی بنیاد پر لگائی ہے، اور صرف ڈاک کے ذریعے تناسبی ووٹ کی اجازت دی ہے۔ جبکہ دوسری طرف صیہونی مقبوضہ علاقے میں تہواروں پر بڑے اجتماعات منعقد کر رہے ہیں۔
دوسری طرف حماس نے محمود عباس کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دراصل محمود عباس کو بیت المقدس میں شکست کا خوف ہے، اس لیے انتخابات ملتوی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حماس نے شہریوں کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ ہر حال میں انتخابات کو یقینی بنائیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ انتخابات کو ملتوی یا معطل کرنے کے کسی فیصلے کا ساتھ نہیں دیں گے، انہوں نے محمود عباس کے مبینہ فیصلے کو الفتح کی جانب سے بغاوت قرار دیا ہے اور اس کی ہر سطح پر مخالفت کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ حماس فلسطین پر صیہونی قبضے کو بالکل قبول نہ کرنے والا فلسطینی گروہ ہے، اور کئی برسوں سے غزہ پر حکومت جمائے ہوئے ہے، حماس کا مؤقف ہے کہ وہ فلسطینی سرزمین پر قابض صیہونی انتظامیہ کو تسلیم نہیں کرتے، محمود عباس کو انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ واپس لے کر بھرپور مہم چلانی چاہیے اور ایک منتخب حکومت کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔ حماس نے محمود عباس کو لکھے خط میں مزید کہا ہے کہ قابض صیہونی انتظامیہ ابھی اپنی حکومت بنانے میں بھی ناکام نظر آرہی ہے، گزشتہ ماہ ایک بار پھر غیر واضح انتخابی نتائج کے باعث سیاسی صورتحال کشیدہ ہے، اس صورتحال میں محمود عباس کو کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کرنا چاہیے، اور انتخابات کو وقت پر ہونے دینا چاہیے۔
یاد رہے کہ قابض صیہونی انتظامیہ نے 1949 میں بیت المقدس کو تقسیم کر دیا تھا، اور شہر پر 1967 سے مکمل صیہونی قبضہ ہے۔ اگرچہ اس قبضے کو عالمی حمایت حاصل نہیں لیکن طاقت کے بل بوتے پر صیہونی انتظامی مداخلت ایک معمول ہے، جس کے خلاف فلسطینی ہر ممکن مزاحمت کرتے رہتے ہیں۔ فلسطینی بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت مانتے ہیں۔
پچاسی سالہ محمود عباس 2005 سے فلسطین کے صدر ہیں، آزاد فلسطین میں 2006 میں ہونے والے آخری انتخابات کے بعد سے غزہ پر حماس اور دیگر علاقوں میں فتح کی حکومت ہے۔
