فرانسیسی شہریوں کی بڑی تعداد کی جانب سے ریٹائرڈ جرنیلوں کے ملکی صورتحال پر حکومت کو لکھے خط کی حمایت سامنے آئی ہے۔ ایک عوامی سروے کے مطابق 58٪ شہری سابق اعلیٰ عسکری عہدے داروں کے مؤقف سے متفق ہیں کہ ملک بری طرح تقسیم کا شکار ہے اور حالات خانہ جنگی کی طرف جا سکتے ہیں۔
اگرچہ وزیراعظم جین کاسٹیکس کی جانب سے خط کی مذمت کی گئی ہے اور حکومت نے ریٹائرڈ جرنیلوں کے خلاف تادیبی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے، لیکن عوامی سروے کے مطابق عوام بھی 20 ریٹائرڈ جرنیلوں سے متفق ہیں اور انہیں بھی حالات کی سنگینی سے پریشانی لاحق ہے۔ سروے کی تفصیل کے مطابق 73٪ شہریوں نے اس سے اتفاق کیا ہے کہ ملک ٹوٹنے کی طرف جا رہا ہے، جبکہ 84٪ کا خیال ہے کہ ملک میں تشدد میں شدید اضافہ ہوا ہے اور حالات اس سے کئی گناء زیادہ خراب ہیں، جتنے دکھائی دیتے ہیں۔
صدر ایمینؤل میخرون کے نام کھلے خط میں ریٹائرڈ جرنیلوں نے لکھا تھا کہ فرانس کے حالات انتہائی کشیدہ ہیں، فوری انتہائی ضروری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، خطرات سے نمٹنے کے لیے سیاسی قیادت کو فوری ہمت دکھانا ہو گی وگرنہ میخرون ہزاروں جانوں کے ضیاع کے زمہ دار ٹھہریں گے۔
اپریل کی 21 تاریخ کو مقامی اخبارات میں چھپا خط 1961 میں فرانس میں ہوئی ناکام فوجی بغاوت کی سالگرہ کے دن چھاپا گیا تھا۔ اس موقع پر شدت پسند رحجان کی حامل صدارتی امیدوار میرین لی پین نے بھی ایک تقریب سے خطاب میں خط کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ فوجی اہلکار تاحیات ملکی حفاظت کی قسم اٹھاتے ہیں، انہیں حالات کی سنگینی پر گفتگو اور حکومت کو مشورہ دینے کا پورا حق ہے۔

واضح رہے کہ عوامی سروے کے مطابق نہ صرف 58٪ شہریوں نے خط کے متن سے اتفاق کیا ہے بلکہ 49٪ نے عسکری مداخلت کی رائے کا اظہار بھی کیا ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر فوج کو لگے کہ حالات کشیدہ ہیں تو انہیں حکومتی اجازت کا انتظار کیے بغیر مداخلت کر لینی چاہیے، جیسا کہ پیلی جیکٹوں والے مزدوروں کی تحریک کے دوران کیا گیا۔
اس کے علاوہ 74٪ فرانسیسیوں نے حکومت کی نسلی تعصب کے خلاف مہم کو ملک کے لیے نقصان دہ قرار دیا اور کہا اس کی آر میں فرانس کی اقدار پر حملہ کیا جا رہا ہے، اور ملک نسبتاً زیادہ تقسیم کا شکار ہو رہا ہے۔
عوامی سروے کے مطابق شہریوں کی صرف 1/3 تعداد نے ریٹائرڈ جرنیلوں کے خلاف سیاست میں مداخلت پر تادیبی کارروائی کی حمایت کا اظہار کیا ہے، جبکہ دوسری طرف حکومت نے پہلے ہی اسکا آغاز کر دیا ہے، مقامی قوانین کے مطابق ریٹائرڈ جرنیلوں سے انہیں حاصل تمام مراعات چھینی جا سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ خط پر دستخط کرنے والے 18 حاضر فوجی اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ فرانس میں اسلام سے بغض رکھنے کی بنیاد پر اٹھائے حکومتی اقدامات پر ردعمل کے نتیجے میں 2015 سے اب تک 260 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حملے زیادہ تر ان پسماندہ علاقوں میں کیے جا رہے ہیں جہاں مقامی فرانسیسی لوگوں کے بجائے غیر ملکی خصوصاً آبادیاں ہیں، اور پولیس خوف کے مارے ان علاقوں میں داخل نہیں ہوتی۔ واضح رہے کہ عوامی سروے میں 86٪ شہریوں نے بھی اس رائے کی تصدیق کی ہے کہ ملک کے کچھ شہروں میں قانون کی کوئی عملداری نہیں ہے۔