ہفتہ, جنوری 4 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
برطانوی شاہی بحریہ میں نشے اور جنسی زیادتیوں کے واقعات کا انکشاف، ترجمان کا تبصرے سے انکار، تحقیقات کی یقین دہانیتیونسی شہری رضا بن صالح الیزیدی کسی مقدمے کے بغیر 24 برس بعد گوانتانوموبے جیل سے آزادمغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکے

کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی پر آسٹریلیا میں سخت ترین قانون سازی: ہندوستان جیسے شدید متاثرہ ممالک سے لوٹنے پر فوجداری مقدمے کے تحت 5 سال جیل یاترا کرنا ہو گی

 آسٹریلوی حکومت نے اپنے شہریوں پر حیاتیاتی تحفظ کے قوانین کے تحت کووڈ-19 سے شدید متاثر ممالک سے واپس لوٹنے پر بھاری جرمانے اور جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعہ کے روز حکومت نے ہندوستان سے واپس لوٹنے والے شہریوں پر عارضی پابندی لگائی ہے، اور پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر 5 سال جیل اور جرمانہ ادا کرنے کا قانون متعارف کروایا گیا ہے، اس کے علاوہ یہ ساری کارروائی فوجداری مقدمے کے تحت ہو گی، یعنی کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والا آسٹریلوی پولیس کے ریکارڈ میں مجرم قرار پائے گا۔

اب تک دنیا میں کورونا کی پابندیوں کی خلاف ورزی پر متعارف کروائے گئے سخت ترین قانون کا اطلاق 3 مئی سے شروع ہو گا۔ آسٹریلوی حکومت نے قانون گزشتہ ماہ کے آخر میں دو آسٹریلوی کرکٹروں کے ہندوستان میں کمرشل میچ کھیل کر براستہ دوحہ ملک واپس پہنچنے پر متعارف کروایا ہے۔ 3 مئی سے شروع ہونے والے اس فیصلے کے تحت، کسی کو بھی ہندوستان سے آسٹریلیا میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، بصورت دیگر اسے جرمانے، قید یا دونوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اس فیصلے کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ آسٹریلیا میں انسانی حقوق کے معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے کے سربراہ نے قانون پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ “یہ ایک اشتعال انگیز ردعمل ہے، آسٹریلوی شہریوں کو اپنے ملک واپس لوٹنے کا پورا حق ہے، حکومت کی طرف سے بہتر حفاظتی اقدامات متعارف کروانے کی ضرورت تھی نہ کہ جرمانے اور جیل جیسی سخت سزا کے اعلان کی”۔

یاد رہے کہ حکومت نے یہ فیصلہ حیاتیاتی تحفظ ایکٹ (2015)  کے تحت کیا ہے۔ اس قانون کے تحت حکومت کو کسی بھی ہنگامی ضرورت کا تعین کرنے کی اجازت ہے جوملک میں بیماری داخل ہونے یا پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ضروری سمجھی جائے۔ جمعہ کے روز کابینہ کے اجلاس کے بعد ہندوستان کو اس زمرے میں شامل کیا گیا جہاں سے شہریوں کی وطن واپسی پر پابندی لگائی گئی ہے۔

محکمہ امور خارجہ کی گنتی کے مطابق، 36000 آسٹریلوی شہری بیرونی ممالک میں پھنسے ہیں۔ جن میں سے کم از کم 9 ہزار صرف ہندوستان میں ہیں، جبکہ 600 سے زائد کو حد درجہ غیر محفوظ شمار کیا گیا ہے۔ ملک میں داخل ہونے والے افراد پر سخت تعزیرات کی حدود کی وجہ سے وہ اب اپنے گھر نہیں لوٹ سکیں گے۔

حزب اختلاف کے داخلی امور کے ترجمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہندوستان میں پھنسے 9 ہزار آسٹریلوی شہریوں کے حوالے سے وضاحت دے، رکن پارلیمان نے کرسمس تک ان تمام شہریوں کے وطن واپسی کے حکومتی وعدے پر عمل کی توقع ظاہر کی ہے۔

آسٹریلوی حکومت کے اس سخت ترین فیصلے کے خلاف شہریوں کی جانب سے بھی سخت ردعمل سامنے آیا ہے، شہریوں نے قانون کو متعصب اور نسل پرستانہ قرار دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی مشیر میری لوئیس نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ قانون یقینی طور پر نسل پرستانہ ہے، حکومت کو ہندوستان سے اپنے شہریوں کے انخلاء سے متعلق اقدامات کرنے چاہیے تھے، نہ کہ انہیں بے یارومددگار چھوڑنا چاہیے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

20 − sixteen =

Contact Us