آسٹریلوی حکومت نے اپنے شہریوں پر حیاتیاتی تحفظ کے قوانین کے تحت کووڈ-19 سے شدید متاثر ممالک سے واپس لوٹنے پر بھاری جرمانے اور جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعہ کے روز حکومت نے ہندوستان سے واپس لوٹنے والے شہریوں پر عارضی پابندی لگائی ہے، اور پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر 5 سال جیل اور جرمانہ ادا کرنے کا قانون متعارف کروایا گیا ہے، اس کے علاوہ یہ ساری کارروائی فوجداری مقدمے کے تحت ہو گی، یعنی کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والا آسٹریلوی پولیس کے ریکارڈ میں مجرم قرار پائے گا۔
اب تک دنیا میں کورونا کی پابندیوں کی خلاف ورزی پر متعارف کروائے گئے سخت ترین قانون کا اطلاق 3 مئی سے شروع ہو گا۔ آسٹریلوی حکومت نے قانون گزشتہ ماہ کے آخر میں دو آسٹریلوی کرکٹروں کے ہندوستان میں کمرشل میچ کھیل کر براستہ دوحہ ملک واپس پہنچنے پر متعارف کروایا ہے۔ 3 مئی سے شروع ہونے والے اس فیصلے کے تحت، کسی کو بھی ہندوستان سے آسٹریلیا میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، بصورت دیگر اسے جرمانے، قید یا دونوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اس فیصلے کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ آسٹریلیا میں انسانی حقوق کے معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے کے سربراہ نے قانون پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ “یہ ایک اشتعال انگیز ردعمل ہے، آسٹریلوی شہریوں کو اپنے ملک واپس لوٹنے کا پورا حق ہے، حکومت کی طرف سے بہتر حفاظتی اقدامات متعارف کروانے کی ضرورت تھی نہ کہ جرمانے اور جیل جیسی سخت سزا کے اعلان کی”۔
یاد رہے کہ حکومت نے یہ فیصلہ حیاتیاتی تحفظ ایکٹ (2015) کے تحت کیا ہے۔ اس قانون کے تحت حکومت کو کسی بھی ہنگامی ضرورت کا تعین کرنے کی اجازت ہے جوملک میں بیماری داخل ہونے یا پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ضروری سمجھی جائے۔ جمعہ کے روز کابینہ کے اجلاس کے بعد ہندوستان کو اس زمرے میں شامل کیا گیا جہاں سے شہریوں کی وطن واپسی پر پابندی لگائی گئی ہے۔
محکمہ امور خارجہ کی گنتی کے مطابق، 36000 آسٹریلوی شہری بیرونی ممالک میں پھنسے ہیں۔ جن میں سے کم از کم 9 ہزار صرف ہندوستان میں ہیں، جبکہ 600 سے زائد کو حد درجہ غیر محفوظ شمار کیا گیا ہے۔ ملک میں داخل ہونے والے افراد پر سخت تعزیرات کی حدود کی وجہ سے وہ اب اپنے گھر نہیں لوٹ سکیں گے۔
حزب اختلاف کے داخلی امور کے ترجمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہندوستان میں پھنسے 9 ہزار آسٹریلوی شہریوں کے حوالے سے وضاحت دے، رکن پارلیمان نے کرسمس تک ان تمام شہریوں کے وطن واپسی کے حکومتی وعدے پر عمل کی توقع ظاہر کی ہے۔
آسٹریلوی حکومت کے اس سخت ترین فیصلے کے خلاف شہریوں کی جانب سے بھی سخت ردعمل سامنے آیا ہے، شہریوں نے قانون کو متعصب اور نسل پرستانہ قرار دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی مشیر میری لوئیس نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ قانون یقینی طور پر نسل پرستانہ ہے، حکومت کو ہندوستان سے اپنے شہریوں کے انخلاء سے متعلق اقدامات کرنے چاہیے تھے، نہ کہ انہیں بے یارومددگار چھوڑنا چاہیے۔