ترکی میں کرپٹو کرنسی/سکے میں خریدوفروخت پر عائد کر دی گئی ہے، صدارتی حکمنامے کے تحت متعارف کروائے گئے قانون پر فوری عملداری بھی شروع ہو چکا ہے۔
نئے قانون کے تحت کرپٹو سکے کے ذریعے کاروبار کرنے والے افراد اور کمپنیوں پر دہشت گردی کی مالی اعانت اور غیر قانونی طریقے سے پیسہ باہر بھیجنے کے قوانین کے تحت مقدمہ قائم کیا جا سکے گا۔
اطلاعات کے مطابق صدارتی حکمنامے کے تحت فوری عملداری کا قانون کچھ عرصے سے ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے غیر قانونی طور پر پیسہ باہر بھیجنے کی سرگرمیوں کے سامنے آنے، اور معاملے پر کڑی نظر رکھنے کے باعث اپریل میں اچانک دو کمپنیوں کے بند ہو جانے کے بعد متعارف کروایا گیا ہے۔ قانون کے تحت اب کرپٹو سکے میں کاروبار کرنے والی کمپنیوں کی مالیاتی ادارے چھان بین کر سکیں گے۔
ترکی کے مرکزی بینک کے مطابق غیر قانونی مالیاتی سرگرمیوں سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے، اس لیے اب ملک میں کرپٹو سکہ خریدنے اور اس میں کاروبار کرنے پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق بند ہونے والی ایک کمپنی تھوڈیکس تھی، جو پیسے کی تبدیلی میں ترکی میں ایک بڑا نام ہے۔ کمپنی کے اچانک بند ہونے پر لوگوں میں افواہ گرم تھی کہ کمپنی کا مالک فاتح فاروق عزیر 2 ارب ڈالر کا غبن کر کے ملک سے فرار ہو گیا ہے، لیکن بعد میں مالیاتی اداروں کی رپورٹ میں سامنے آیا کہ کمپنی کے کل اثاثے 10 کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ نہ تھے۔
ترک حکومت نے انٹرپول کو فاتح عزیر کی گرفتاری کی درخواست دے دی ہے، جو مبینہ طور پر اس وقت البانیہ میں روپوش ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومت نے فاتح عزیر کے بھائی سمیت کمپنی سے وابستہ 6 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
اس کے علاوہ ویب اِٹ کوئن نامی کمپنی کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں، اور اس کا سارا عملہ اس وقت پولیس کی حراست میں یے۔
یاد رہے کہ ترک لیرے کی قدر میں مسلسل کمی کے باعث عام عوام میں بھی کرپٹو سکے میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی بڑھ رہی تھی، لیکن اب سامنے آنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ سب ایک مہم کے تحت کیا جا رہا تھا، جس کا مقصد غیر قانوی طریقے سے پیسہ باہر بھیجنا تھا، جس سے ترک معیشت کو شدید نقصان ہوا ہے۔