فرانسیسی فوج کے سربراہ کے ایک بیان کے مطابق فوج کے 18 حاضر افسران کو صدر ایمینول میخرون کے نام خانہ جنگی کے بارے میں تنبیہی خط پر دستخط کرنے کی پاداش میں فوجی عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مسلح افواج کے سربراہ جنرل فرانکوئس نے بتایا کہ شناخت کیا گیا ہر فوجی اور افسر ایک اعلیٰ فوجی کونسل کے سامنے پیش ہو گا اور ان سب کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے گی، مقامی میڈیا کے مطابق افسران کی برطرفی اور انکے خلاف پابندیاں بھی لگائی جا سکتی ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں سپہ سالار نے مزید کہا کہ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ اعلیٰ ذمہ داریاں زیادہ غیر جانبدار رویے کا تقاضا کرتی ہیں، ایک متنازعہ سیاسی مکتوب کا حصہ بننے پر افسران کو جبر ی معطل بھی کیا جا سکتا ہے، لیکن اب یہ فیصلہ فوجی کونسل ہی کرے گی۔
واضح رہے کہ فوجی افسران کے خلاف تادیبی کارروائی انکے ایک متنازعہ خط کا حصہ بننے پر عمل میں لائی جا رہی ہے، مذکورہ مکتوب میں کچھ ریٹائرڈ جرنیلوں اور حاضر اعلیٰ عسکری عہدے داروں نے صدر کو ملک میں خانہ جنگی کے حالات سے تنبیہ کی تھی اور ملک ٹوٹنے کا اشارہ دیا تھا۔
خط میں تارکین وطن اور مسلمانوں کو خطرے کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ کہ فرانس پہلے ہی اسلام دشمنی میں سخت قانون سازی کر چکا ہے، اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔