افغان طالبان نے امریکہ کی جانب سے امن معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر قابض افواج کے خلاف عسکری کارروائی شروع کرنے کا عندیا دیا ہے۔
واضح رہے کہ بروز ہفتہ امریکہ کے افغانستان سے انخلاء کے وعدے کی تاریخ گزر گئی، تاہم نو منتخب صدر بائیڈن نے یکطرفہ طور پر انخلاء کی تاریخ کو بڑھایا اور طالبان سے 11 ستمبر تک وقت مانگا تاہم طالبان نے اس حوالے سے باضابطہ رابطہ نہ ہونے اور باقاعدہ دستاویزی وعدے پر عملدرآمد نہ ہونے پر کارروائیاں شروع کرنے کا عندیا دیا ہے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے اپنی خصوصی ٹویٹ میں کہا کہ چونکہ وعدے کے مطابق یکم مئی کو افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء پر عملدرآمد نہیں ہوا لہٰذا اب اسلامی امارات افغانستان کے مجاہدین برحق ہیں کہ وہ قابض افواج کے خلاف کارروائی کر سکیں۔ مجاہدین اب اسلامی امارات کی مرکزی قیادت کے فیصلے کا انتظار کریں گے، اور ان شاءاللہ ملکی خود مختاری، اقدار اور مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کارروائی کا اعلان کیا جائے گا۔
گزشتہ ماہ طالبان کے کچھ ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان ابھی بھی امریکہ سے رابطے میں ہیں، جس کا مقصد ستمبر تک حملوں کو روکنے کے بارے میں بات چیت کرنا ہے۔ تاہم اب طالبان کی وضاحت سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ طالبان نے بائیڈن کی واپسی کی نئی یکطرفہ تاریخ پر اتفاق نہیں کیا ہے، وہ پچھلے ماہ ترکی میں ہونے والی افغان کانفرنس میں شرکت سے بھی گریزاں رہے۔ اب آخری فیصلہ طالبان کی مرکزی قیادت کی طرف سے ہی آئے گا۔