او ہو آپ تو بہت کمزور ہو گئے ہیں اور جلد کی رنگت بھی کتنی خراب ہو گئی ہے، آپ کو اس حال میں دیکھ کر دل بہت دکھی ہوا، کیا شاندار صحت تھی آپ کی، توبہ بہت تکلیف دہ مرض ہے، بندے کو نچوڑ کر رکھ دیتا ہے، اللّٰہ آپ کو مکمل صحت اور لمبی زندگی عطا فرمائے۔
بعض لوگ مزاج پرسی کچھ ایسے منفی انداز میں کرتے ہیں کہ ان کی ہمدردی بھی مریض کو صحت کے متعلق مزید تشویش میں مبتلا کر دیتی ہے، بیماری کی حالت میں مریض اپنی صحت کے بارے میں بہت حساس ہو جاتا ہے اور حوصلہ افزا یا حوصلہ شکن باتوں کا اثر تیزی سے قبول کرتا ہے۔
کافی عرصہ پہلے میرے ایک نفسیات کے شوقین دوست راشد نے اسی ضمن میں ایک تجربہ کیا تھا جو آپ کو بھی بتاتا ہوں۔
راشد کا بڑا بھائی امجد سیالکوٹ کے بازار کلاں میں دکاندار تھا، ایک دفعہ کچھ دن بیمار رہنے کے بعد بہت کمزور ہو گیا اور دکان پر جانا ترک کر دیا، سارا دن مایوسی کے عالم میں بستر پر پڑا رہتا، بھوک ختم اور طبیعت بیزار رہتی تھی۔ صحت بالکل بحال نہیں ہو رہی تھی۔
راشد نے بازار میں ارد گرد کے دکانداروں سے درخواست کی کہ کل میں بھائی امجد کو تھوڑی دیر کے لیے دکان پر لاؤں گا آپ لوگوں نے میرے بتائے ہوئے طریقے سے ان کی مزاج پرسی کرنی ہے۔
دوسرے دن دکانداروں نے کچھ اس طرح کے جملوں سے تیماداری کی
“امجد صاحب چہرے سے تو نہیں لگتا کہ آپ بیمار رہے ہیں”
“ماشاءاللہ اب آپ کی صحت پہلے سے کافی بہتر لگتی ہے”
ایک دوست نے تو کہہ دیا کہ “ماشاءاللہ امجد صاحب میں بیمار ہو کرپہلے سے بھی زیادہ نکھار آ گیا ہے”۔
ایسے چند حوصلہ افزا فقرے جادوئی اثر کے حامل ثابت ہوئے، حیران کن طور پر امجد بھائی نے رات کا کھانا بھی رغبت سے کھایا اور مزاج بھی شگفتہ ہونے لگا، حیرت انگیز طور پر تین چار دن میں ساری کمزوری جاتی رہی۔
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ بیمار لوگ ہمدردی اور شفقت کے مستحق ہوتے ہیں۔ لواحقین کے منفی اور مثبت روئیے مریض کی صحت یابی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ نہ صرف معالج کے فرائض میں شامل ہے بلکہ مریض کے لواحقین کو بھی اسکی بحالی صحت میں مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
بیماری مریض کے مزاج میں چڑچڑاپن اور بدمزاجی پیدا کر دیتی ہے لہذا اسکی تلخ بات کا بھی نرمی سے جواب دینا چاہیے۔ جسمانی آرام کے ساتھ مریض کے ذہنی سکون کا بھی پورا خیال رکھنا ضروری ہے۔ لواحقین اور عیادت کے لیے آنے والے عزیزوں کے حوصلہ افزا روئیے سے شفا یابی کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔
یہ باتیں مریض کے لواحقین کو سمجھانے کے علاؤہ میں خاص طور پر ڈپریشن کے مریضوں کو ٹیلی ویژن کے ٹریجڈی ڈرامے اور آج کل کا خبرنامہ دیکھنے سے بھی منع کر دیتا ہوں، کیونکہ ان کا بھی ہمارے مزاج اور صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔