دنیا کے 53 ممالک میں ہوئے عوامی سروے میں سامنے آیا ہے کہ 44٪ لوگوں کی رائے میں امریکہ انکے ممالک میں جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ 53 ہزار سے زائد افراد سے پوچھے سوال کے جواب میں 44٪ کا کہنا تھا کہ امریکہ کا ان کے ملک پر اثرورسوخ اور معاملات مں مداخلت انکے ملک میں جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، 26٪ افراد اس سے متفق نہیں جبکہ 38٪ کے مطابق چین کا بڑھتا اثر بھی جمہوریت کے لیے خطرہ بن رہا ہے، سروے میں صرف 28٪ افراد نے روس کو خطرہ قرار دیا ہے۔
سروے کے مطابق امریکہ کے بارے میں سب سے زیادہ منفی رائے پاکستان میں پائی جاری ہے۔ حتیٰ کہ جاپانی شہریوں نے بھی چین کی نسبت امریکہ کو بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ میکسیکو، کینیڈا، کولمبیا، یونان، فلسطین پر قابض صیہونی، آسٹریلیا، یوکرین اور سویزرلینڈ کے شہریوں نے بھی بالترتیب امریکہ کو جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔
سروے لاتانا نامی تحقیقاتی ادارے نےڈنمارک سے تعلق رکھنے والے نیٹو کے سابق سیکرٹری جنرل آندریس فوگ راسموسین کے ساتھ مل کر کیا ہے۔
اگرچہ یورپی شہری امریکی اثرورسوخ اور مداخلت سے زیادہ پریشان نہیں تاہم انکے خیال میں بھی امریکہ روس اور چین کی نسبت جمہوریت کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
سروے کے مطابق سروے میں شامل 64٪ آبادی نے دنیا میں بڑھتی طبقاتی تفریق کو بھی جمہوریت کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ 53٪ کے مطابق سماجی میڈیا پر بڑھتی آزادی رائے پر قدغنیں، 49٪ کے مطابق انتخابات میں دھاندلی اور 48٪ نے امریکی لبرل سماجی میڈیا کمپنیوں کے بڑھتے اثرورسوخ کو بھی جمہوری روایات کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
عالمی مسائل میں امریکی کردار پر روس، چین اور یورپ کے شہری ایشیائی ممالک کی نسبت امریکہ کے زیادہ بڑے ناقدین میں شامل ہیں۔
سروے رپورٹ میں امریکی مداخلت پر گزشتہ سال کی نسبت جرمنی میں 20٪ جبکہ چین میں 16٪ شہریوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔