مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید بم دھماکے میں بال بال بچ گئے ہیں۔ محمد نشید مالدیپ کے سابق صدر، جمہوری جماعت کے سربراہ اور حالیہ اسمبلی کے اسپیکر بھی ہیں۔
پولیس نے حملے کو دہشت گردی کی کارروائی گردانتے ہوئے فوری تحقیقات شروع کر دی ہیں اور اس سلسلے میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
محمد نشید کو حملے میں کچھ زخم آئے ہیں اور وہ اس وقت اسپتال میں داخل ہیں تاہم ان کی جان خطرے سے باہر ہے۔
سماجی میڈیا پر جاری ایک پیغام میں سابق صدر نے خود اپنی صحت کے حوالے سے عوام کو آگاہ کیا اور پر امن رہنے کی درخواست کی، پیغام میں انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس حملے کے بعد مزید مظبوط ہو کر سامنے آئیں گے۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق سابق صدر کو سر، سینے اور نچلے حصے میں بھی زخم ہیں اور ضروری سرجری کے بعد انہیں الگ کمرے میں منتقل کر دیا گیا تھا، اب انکی صحت بہتر ہے۔
مالدیپ کے حالیہ صدر ابراہیم محمد صالح نے اپنے پیغام میں سابق صدر کی فوری صحت یابی کی دعا کے ساتھ انکی زندگی محفوظ رہنے پر اللہ کا شکر ادا کیا ہے۔
حملے کی زمہ داری کسی گروہ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے، تاہم سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ سابق صدر کی بدعنوانی کے خلاف سخت مہم یا شدت پسندی کے خلاف انکا جداگانہ مؤقف حملے کی وجہ ہو سکتا ہے۔
مسلم ملک ایک لمبے عرصے تک مالی بدعنوانی اور سماجی انتشار کا شکار رہا ہے، سابق صدر نشید بھی ماضی میں ملک بدری کاٹ چکے ہیں۔