چینی خلائی جہاز کو لے جانے والے راکٹ مارچ-5بی کے بقایاجات ہوا میں ہی جل کر راکھ بن گئے ہیں۔ مغربی میڈیا گزشتہ چند دنوں سے راکٹ کے زمین میں کسی آبادی والے علاقے میں گرنے کا بھرپور پراپیگنڈا کر رہا تھا تاہم اب معافی مانگنے سے بھی گریزاں ہے۔
چینی خلائی ادارے کا کہنا ہے کہ راکٹ کے بقایاجات بحیرہ ہند کے اوپر فضاء میں ہی بھسم ہو گیا تھا۔ راکٹ نے 29 اپریل کو چینی خلائی اسٹیشن کو خلاء میں پہنچایا تھا، اور راکٹ کے بقایا جات کا ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب زمین پر واپس گرنا متوقع تھا، چینی سائنسدانوں کا حساب کتاب کے بعد دعویٰ تھا کہ راکٹ کے بقایا جات اول تو فضاء میں ہی بھسم ہو جائیں گے اور اگر نہ بھی ہوئے تو یہ بین الاقوامی پانیوں میں گر سکتے ہیں، یا زیادہ سے زیادہ بحیرہ روم میں اس کے گرنے کے امکانات کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔
چینی خلائی ادارے کے مطابق راکٹ کے بقایا جات اتوار کی صبح مقامی وقت کے مطابق 10:24 پر زمین میں داخل ہوئے اور سمندر میں 72 اعشاریہ 47 مشرق اور 2 اعشاریہ 65 شمال طول البلد میں بحیرہ ہند کی فضاؤں میں ہوائی رگڑ کے باعث بھسم ہو گئے۔ بقایا جات کی فضاء میں رفتار 8 کلومیٹر فی سیکنڈ درج کی گئی تھی۔،
مختلف زرائع نے راکٹ کے بقایا جات کو اردن اور عمان کی فضاؤں میں دیکھنے کا دعویٰ بھی کیا تھا، لیکن آزادانہ گرتے ہوئے یہ بحیرہ ہند میں جا گرا۔
تیس میٹر بڑے اور 22 ٹن وزنی راکٹ کے حوالے سے کئی دنوں سے چہہ مگوئیاں جاری تھیں جو اس کے فناء ہو جانے کے بعد دم توڑ گئی ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بروز جمعہ مغربی میڈیا کے تمام پراپیگنڈے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ راکٹ ایسے مرکب سے بنایا جاتا ہے جو زمین میں واپس داخل ہوتے ہی جل کر بھسم ہو جاتا، اس سے کسی کو نقصان پہنچنے کے امکانات انتہائی کم ہیں، مغربی میڈیا چین کو بدنام کرنے کی کوششوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔