حال ہی میں امریکہ بھر میں ایندھن کی ترسیل کی سب سے بڑی کمپنی پر سائبر حملہ ہوا ہے، جس نے کمپنی کے کام کاج کو مکمل طور پر روک دیا ہے۔ تاہم امریکی صدر نے ایک بیان میں بتایا کہ اس حملے میں روس کا کوئی عمل دخل نہیں، لیکن ان پر “کچھ ذمہ داری” ضرور عائد ہوتی ہے۔
جمعہ کے روز ہوئے رینسام وئیر حملے نے امریکہ کے مشرقی ساحل کو پٹرول اور ڈیزل فراہم کرنے والی5500 میل وسیع نیٹ ورک کو بند کردیا۔ یہ لائن روزانہ کی بنیاد پر ٹیکساس سے نیویارک تک تقریباً 100 گیلن ایندھن کی ترسیل کرتی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اضافی ٹرکوں کے ذریعے ایندھن کی ترسیل کو جاری رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
پیر کے روز حملے سے متعلق ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے جاسوس اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ انہیں اس سائبر حملے میں روس کے ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے لیکن اس میں کسی حد تک روس بھی ذمہ دار ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ حملے میں بین الاقوامی جرائم پیشہ افراد ملوث ہیں، لیکن یہ سائبر حملے میں استعمال ہونے والا وائرس روس سے لیا گیا۔ اس لیے روس پر بھی کسی حد تک اس میں ذمہ دار ہے۔
روسی مداخلت کی افواہوں کو ہفتے کے آخر میں متعدد مرکزی دھارے کے نشریاتی اداروں نے شائع کیا۔ سی این این نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے “روسی زبان بولنے والے ملک” پر الزام عائد کیا جس نے ان کے بقول ہیکنگ تنظیم ‘ڈارک سائڈ’ کے ذریعے حملہ سر انجام دیا۔ پیر کے روز ایک مختصر بیان میں، ایف بی آئی نے تصدیق کی کہ “ڈارک سائڈ رینسام ویئر” نے کولونیئل تیل ترسیل کمپنی پر حملہ کیا ہے۔