عالمی ادارہ صحت نے بھارت میں تباہی مچانے والے تغیر پذیر کورونا وائرس کے حوالے سے ایک بار پھر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ادارے نے مختلف رپورٹوں کی بنیاد پر کہا ہے کہ وائرس اب تک تیار کردہ ویکسین کے مقابلے میں زیادہ مزاحم ثابت ہوسکتا ہے۔
گزشتہ سال پہلی بار شناخت ہونے والا بی1-617 انفیکشن ہندوستان میں بڑھتی ہوئی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی اہل کار ماریا وان نے پیر کو سوئٹزرلینڈ میں ایک بریفنگ کے دوران بتایا کہ یہ تغیر پذیر وائرس عالمی سطح پر تشویش بڑھا رہا ہے۔
ہندوستانی متغیروائرس اب تک کی چوتھی ایسی قسم ہے جسے “تشویش کا باعث” کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ برطانیہ، جنوبی افریقہ، اور برازیل میں پہلے دریافت شدہ تغیرات نے اس درجہ بندی میں اپنی جگہ پہلے ہی بنا رکھی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں وائرس کی 10 مختلف حالتوں کا سراغ لگایا ہے جن کو مختلف درجہ بندیوں میں شامل کیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے اس متغیر وائرس کو انتہائی سنگین درجہ میں شامل کیا ہے کیونکہ اس میں بڑھتی ہوئی تبدیلی، ویکسین اور ادویات کے خلاف زیادہ مزاحمت دکھا رہی ہے۔
تاہم صومیہ سوامی ناتھن نے پیر کے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انکے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا، اب تک وائرس پر ویکسین کی تاثیر کے حوالے سے کوئی مصدقہ تحقیق یا جائزہ سامنے نہیں آیا ہے۔
ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں پائے جانے والے وائرس کی قسم اینٹی باڈیز کے خلاف زیادہ مزاحمت دکھا رہی ہے، لیکن ان نتائج کا مزید جائزہ لینا ابھی باقی ہے۔