Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

کورونا کی ہندوستانی قسم کے حوالے سے انکے بیان کو غلط پیش کیا گیا، وائرس کا ویکسین کے مزاحم ہونا مفروضہ ہے، پھیلاؤ ضرور تیز ہے: ڈاکٹر صومیہ سوامی ناتھن

عالمی ادارہ صحت نے بھارت میں تباہی مچانے والے تغیر پذیر کورونا وائرس کے حوالے سے ایک بار پھر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ادارے نے مختلف رپورٹوں کی بنیاد پر کہا ہے کہ وائرس اب تک تیار کردہ ویکسین کے مقابلے میں زیادہ مزاحم ثابت ہوسکتا ہے۔

گزشتہ سال پہلی بار شناخت ہونے والا بی1-617 انفیکشن ہندوستان میں بڑھتی ہوئی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی اہل کار ماریا وان نے پیر کو سوئٹزرلینڈ میں ایک بریفنگ  کے دوران بتایا کہ یہ تغیر پذیر وائرس عالمی سطح پر تشویش بڑھا رہا ہے۔

ہندوستانی متغیروائرس اب تک کی چوتھی ایسی قسم ہے جسے “تشویش کا باعث” کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ برطانیہ، جنوبی افریقہ، اور برازیل میں پہلے دریافت شدہ تغیرات نے اس درجہ بندی  میں اپنی جگہ پہلے ہی بنا رکھی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں وائرس کی 10 مختلف حالتوں کا سراغ لگایا ہے جن کو مختلف درجہ بندیوں میں شامل کیا گیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے اس  متغیر وائرس کو انتہائی سنگین درجہ میں شامل کیا ہے کیونکہ اس میں بڑھتی ہوئی تبدیلی، ویکسین اور ادویات کے خلاف زیادہ مزاحمت دکھا رہی ہے۔

تاہم صومیہ سوامی ناتھن نے پیر کے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انکے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا، اب تک وائرس پر ویکسین کی تاثیر کے حوالے سے کوئی مصدقہ تحقیق یا جائزہ سامنے نہیں آیا ہے۔

ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں پائے جانے والے وائرس کی قسم اینٹی باڈیز کے خلاف زیادہ مزاحمت دکھا رہی ہے، لیکن ان نتائج کا مزید جائزہ لینا ابھی باقی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

three × 2 =

Contact Us