روسی ذرائع ابلاغ نے تاتارستان کے اسکول میں حملہ کرنے والے 19 سالہ الناز گالیایوف کی حملے کی ویڈیو نشر کردی ہے، ویڈیو میں گالیایوف کو اسکول کے اندر ٹہلتے اور عمارت کے بالکل باہر کسی پر ہتھیار تانے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو میں حملہ آور کو ایک گلی میں چلتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے، جس میں وہ آتشیں اسلحہ لہرا رہا ہے۔ سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈی ومیں درج وقت کے مطابق گالیایوف صبح 9:24 پر ماسک پہنے ایک راہگیر پر بندوق تانے نظر آتا ہے۔
یاد رہے حملے میں گالیایوف نے ایک استاد اور 7 طالب علموں کو جان سے مار دیا ہے، اور بہت سے دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دو طالب علموں نے گولیوں کی پوچھاڑ سے بچنے کے لیے کھڑکیوں سے چھلانگ لگائی تاہم انکی ہلاکت گرنے سے لگنے والی شدید چوٹوں سے ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ دہشت گردانہ حملے سے قبل گالیایوف نے خود کو “خدا جیسا” کہتے ہوئے سماجی ذرائع ابلاغ پر قتل کرنے کے اپنے ارادے کا اظہار کیا تھا۔
انیس سالہ الناز گالیایوف ماضی میں اسی اسکول کا طالب علم بتایا جا رہا ہے، جو اب ایک نجی کالج میں زیر تعلیم تھا، لیکن کالج انتظامیہ نے آگاہ کیا ہے کہ تعلیم میں کمزور ہونے کے باعث اس کو کالج سے نکال دیا گیا تھا۔
مقامی افراد نے مقامی صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ گالیایوف پڑھائی کے دوران ایک پرسکون طالب علم تھا۔ وہ ہمیشہ صاف ستھرا اور پرسکون رہتا اور ساتھی طلباء اور اساتذہ کا احترام کرتا تھا۔ نوعمر نے اچانک اس سال جنوری میں دروس میں جانا چھوڑ دیا تھا اور پھر اس کا اساتذہ سے رابطہ بھی ختم ہوگیا۔ اطلاعات کے مطابق وہ اپنے صنعتی تجربے کے منصوبے کا دفاع کرنے اور تین ریاستی امتحانات دینے کے لئے حاضر نہیں ہوا تھا جس کے نتیجے میں اس کو نکال دیا گیا تھا۔
گذشتہ ہفتے، گالیایوف نے ٹیلیگرام سروس پر ایک چینل قائم کیا جس میں وہ خود کو “خدا جیسا” متعارف کرواتا ہے۔ جمعرات کو لکھے گئے ایک سلسلہ وار تبصرے میں، گالیایوف نے اعلان کیا کہ “میں خدا کی طرح ہوں”۔ اس کھاتے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا کی آبادی اس کی “غلام” ہے، اور انہیں خود کو ہلاک کرنے سے پہلے ایک دوسرے کو مار ڈالنا چاہئے۔ مزید لکھا گیا کہ دنیا میں کوئی جاندار باقی نہیں رہنا چاہئے، اور یہ زندگی کائنات کی غلطی سے وجود میں آئی ہے۔
حملےسے قبل قاتل نے یہ لکھا تھا کہ وہ اپنی زندگی ختم کرنے سے پہلے بڑی تعداد میں لوگوں کو ہلاک کرے گا۔ دہشت گرد کے والد نے بیان میں کہا ہے کہ اس کا بیٹا مذہبی نہیں تھا اور اس نے کبھی تشدد یا ایسے خیالات یا نظریات کا اظہار نہیں کیا تھا۔
تاتارستان کے مسلم اکثریتی روسی علاقے کے صدر نے بتایا کہ دہشت گرد کے پاس لائسنس اسلحہ تھا۔
حملے کے فوراً بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بندوق سے متعلق قانون سازی کا ہنگامی جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ صدر نے ایک حکم نامے میں اس طرح کے ہتھیاروں پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا حکم دیا جن کے عام شہری مالک ہوسکتے ہیں۔