انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے سربراہ نے ہندو شہریوں کو کوڈ-19 سے بچنے کے لیے جسم پر گائے کا گوبر ملنے سے منع کیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا کے مریضوں کی تعداد گزشتہ سات روز کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جہاں گزشتہ روز 3 لاکھ 90 ہزار 995 نئے مریضوں کا اندراج ہوا۔
واضح رہے کہ ہندوستان پہلے ہی اسپتالوں میں آکسیجن فراہم کرنے میں ناکام جا رہا ہے ایسے میں ڈاکٹر متبادل علاج اور بچاؤ کے خلاف بھی بھرپور مہم چلا رہے ہیں، جو پورے ملک میں انتہائی تیزی سے مقبول ہورہے ہیں۔
ہندو سادھوؤں کا دعویٰ ہے کہ جلد پر گائے کا گوبر اور پیشاب کا مرکب ملنے اور اس کے خشک ہونے تک لگائے رکھنے اور پھر اسے دودھ یا چھاچھ سے دھونے سے انسان کورونا وائرس سے بچا رہتا ہے۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر جے اے جیالال نے منگل کو میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ گائے کے گوبر یا پیشاب کے بارے میں کوئی ٹھوس سائنسی ثبوت نہیں ملا ہے اور نہ ہی یہ کووڈ۔19 کے خلاف مدافعت بڑھانے کا کام کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل مکمل طور پر توہم پرستی پر مبنی ہے جس سے انسانی صحت کو دیگر خطرات لاحق ہو سکتے ہیں- ڈاکٹر جیالال نے شہریوں کو تنبیہ کی ہے کہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، شہریوں کو کسی ایسے عمل سے پرہیز کرنا چاہیے جو انکے ساتھ ساتھ دنیا کے لیے خطرے کا موجب بنے۔
واضح رہے کہ اعتقاد کے باعث بظاہر اعلیٰ تعلیم یافتہ ہندو بھی گاے کے گوبر اور پیشاب کے مرکب کے استعمال کا مشورہ دینے سے نہیں تھکتے، ایسا ہی ایک واقعہ ایک بڑی دوا ساز کمپنی کے منیجر گوتم مانیلال بوریسا سے بھی منسوب ہے، جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں گذشتہ سال کووڈ-19 سے گائے کے گوبر اور پیشاب کے استعمال نے ہی بچایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس سے ان کی قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے اور وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے لوگوں کو اسکا مشورہ دیتے ہیں۔
مارچ میں، مدھیہ پردیش کی وزیر ثقافت اوشا ٹھاکر نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ گھر میں گائے کے گوبر کے “ہاون” (جلانے کی رسم) سے کووڈ-19 کے وائرس کو 12 گھنٹے تک خود سے دور رکھا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ہندوؤں کے لیے جو کہ ہندوستان کی ایک ارب 30 کروڑ سے زائد آبادی کا 80 فیصد ہیں، گائے ایک مقدس جانور ہے اور اس سے حاصل اشیاء حتیٰ کہ گوبر اور پیشاب کو بھی کئی مذہبی رسومات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ گائے کا گوبر گھروں کو صاف کرنے اور پوجا پاٹ کی رسومات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
مارچ اور اپریل میں لاکھوں ہندو ہریدوار اور گنگا ندی پر اترے جہاں کنب میلہ کی یاترا منائی جارہی تھی۔ بھارت میں اس مذہبی تہوار کے بعد ہی کووڈ-19 کی نئی قسم اور اس سےمتاثر افراد کی تعداد میں بے قابو اضافہ ہوا۔