Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

مہاجرین کے بڑھتے دباؤ کے پیش نظر یورپی اتحاد کو ہجرت کے نئے قوانین لانے تک سرحدیں بند کر دینی چاہیے: ممکنہ صدارتی امیدوار فرانس

یورپی یونین کے اعلیٰ بریگزٹ مذاکرات کار اور ممکنہ فرانسیسی صدارتی امیدوار مشیل بارنیئر نے اتحادی ممالک پر شینگن معاہدے کے ازسرنو جائزے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے سرحدوں کو مستحکم کرنے اور معاہدے کا جائزہ لینے کے لیے خطے میں پانچ سال تک ہجرت پر روک لگانے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا، “مجھے لگتا ہے کہ ہجرت کو معطل کرنے کے لیے ہمیں تین یا پانچ سال کا وقت درکار ہو گا” انہوں نے اتحاد پر زور دیا کہ وہ اپنی بیرونی سرحدوں کو مضبوط بنائیں اور ہجرت سے متعلق قوانین پر نظرثانی کرے۔

بارنیئر نے استدلال کیا ہے کہ موجودہ حالات میں، مغربی نظام ہجرت مؤثرانداز میں کام نہیں کررہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور ہجرت کے بہاؤ میں گھس آنے والوں اور دہشت گرد نیٹ ورکوں کے مابین روابط موجود ہیں۔

یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے جنگ سے بچ کر کشتیوں کے ذریعے بحیرہ روم عبور کرنے والے غیر قانونی تارکین وطن کے مسلسل بہاؤ سے نمٹنے کے لیے کافی جدوجہد کی ہے۔ یہ غیر دستاویزی ہجرت 2015 میں شروع ہوئی اور 2019 کے اوائل میں یورپی کمیشن نے دعویٰ کیا کہ تارکین وطن کا بحران ختم ہوگیا ہے۔

 غیر قانونی تارکین وطن یورپی یونین میں داخل ہونے کے خواہاں ہیں۔ یورپی کمیشن کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، پچھلے سال جنوری اور نومبر کے درمیان، تقریباً 114000 افراد غیر قانونی طور پر یورپی یونین میں داخل ہوئے ہیں۔ یہ تعداد 2019 میں اسی عرصے کے مقابلے میں صرف 10 فیصد کم ہے حالانکہ عالمی سطح پر کورونا وائرس وبائی امراض نے عام بین الاقوامی سفر کو بھی انتہائی متاثر کیا ہے۔

 حالیہ ہفتوں میں بھی مہاجرین کے بہاؤ میں تیزی آئی ہے۔ صرف گذشتہ ہفتے کے آخر میں تقریباً 2100 افراد اطالوی جزیرے لمپیڈوسا پر لنگرانداز ہوئے ہیں، جو ایک طویل عرصے سے غیر قانونی نقل مکانی کا مرکز بنا ہوا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

18 + 16 =

Contact Us