اسکاٹ لینڈ میں شعبہ مہاجرین کے دو اہلکاروں کی جانب سے دو مہاجرین کو حراست میں لینے پر شہری دفاع میں نکل آئے، جس کے باعث پولیس کو مہاجرین کو چھوڑنا پڑا۔
گلاسگو میں تقریباً 100 مقامی افراد نے پولیس وین کے گرد گھیرا ڈال کر مہاجرین کی گرفتاری میں رخنہ ڈالا جس کے باعث پولیس نے بالآخر احتجاج کرنے والوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور دونوں مہاجرین کو چھوڑ دیا۔ پولیس کے مہاجرین کو چھوڑنے پر شہریوں نے بھرپور خوشی کا اظہار کیا۔
جمعرات کی صبح جنوبی گلاسگو میں مظاہرین اور پولیس کے مابین ایک گھنٹہ طویل تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا جب امیگریشن افسران نے ایک گھر سے دو تارکین وطن کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے جانا چاہا۔
پولیس کو مظاہرین کو ہٹانے کی کوشش کرتے ہوئے فلمایا گیا۔ مظاہرین میں بہت سے لوگ برطانیہ کی داخلہ وزارت کی گاڑی کو روکنے کے لئے سڑک پر بیٹھ گئے، جب کہ ایک شخص گاڑی کے نیچے لیٹ گیا۔
داخلہ وزارت کے محکمے کی اس کارروائی کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔ اسکاٹ لینڈ کی وزیر اعلیٰ نکولا اسٹارجن نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے صورتحال کو تشویشناک قرار دیا ہے۔
بعد ازاں اسکاٹ لینڈ پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ چیف سپرانٹنڈنٹ مارک سدرلینڈ نے حراست میں لئے دونوں افراد کو عوامی تحفظ، اور صحت کی حفاظتی تدابیر کا خیال کرتے ہوئے مقامی کمیونٹی میں چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
مظاہرین نے تارکین وطن کی رہائی پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ ایک ویڈیو فوٹیج میں دونوں افراد کو لوگوں کے ایک ہجوم میں مقامی مسجد میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا، جو “مہاجرین کا یہاں خیرمقدم ہے” کے نعرے لگارہے تھے۔
محبوسین کے وکیل عامر انور نے مظاہرین کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رہائی کا معاہدہ برطانیہ کی داخلہ وزارت اور اسکاٹ لینڈ کی وزیر اعلیٰ اور محکمہ انصاف کے سیکریٹری کے درمیان طے پایا ہے۔ انہوں مزید کہا کہ دونوں افراد کو گرفتار نہیں کیا جائے گا اور نہ آئندہ کسی کاروائی کا نشانہ بنایا جائے گا۔
اسکاٹ لینڈ کے محکمہ انصاف کے سیکریٹری حمزہ یوسف نے کہا کہ عید کے دن مسلم کمیونٹی میں داخلہ وزارت کے محکمے کی اس کارروائی پر وہ ناراض تھے۔ ان کے بقول عید کے ایسی کاروائی کا مطلب اشتعال انگیزی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی اسکاٹ لینڈ میں خوش آئند نہیں ہے۔