Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

غلطیاں اور سبق

گورنمنٹ پائلٹ سکول، سیالکوٹ آٹھویں جماعت میں ہمیں ماسٹر فیروز دین صاحب ڈرائنگ سیکھاتے تھے، بہت اعلیٰ ظرف کے انسان اور مشفق استاد تھے۔ ڈرائنگ کے پیریڈ میں پوری جماعت کو ڈرائنگ روم میں جانا پڑتا تھا۔ ڈرائنگ روم قابل دید تھا، پورا ڈرائنگ روم فیروز دین صاحب کے شاہکاروں سے سجا ہوا تھا۔ ایک دن انہوں نے سب طلباء کو گھر سے سیب بنا کر لانے کا کام دیا۔
اگلے دن گھریلو مشق دیکھتے ہوئے ایک لڑکے کو کھڑا کیا اور قدرے برہمی سے بولے کہ “یہ تم نے سیب بنا کر نیچے سیب کیوں لکھا ہے؟ کیا تمہیں شک ہے کہ دیکھنے والا اسے سیب کی بجائے کچھ اور سمجھ لے گا؟؟؟

پھر بولے کہ “تم کام ہی ایسا کرو کہ وہ خود بولے، تمہارا کام دیکھتے ہی دیکھنے والا اسے بلا وضاحت پہچان جائے کہ یہ سیب ہے۔”

پھر تھوڑے تؤقف کے بعد پوری جماعت سے مخاطب ہوئے اور کہا کہ “کام کا معیار انسان کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے۔ زندگی میں جو بھی کام کرو پوری لگن، محنت اور سلیقے سے کرو تاکہ آپ کی شخصیت میں نکھار پیدا ہو”۔

بات تو سادی سی تھی مگر اس میں پوری جماعت کے لیے ایک انمول سبق پنہا تھا اور یہ سبق ایک طالب علم کی چھوٹی سی غلطی سے ہم سب نے سیکھا۔

غور کیا جائے تو ہر غلطی انسان کو ایک نیا سبق سیکھاتی ہے۔ کچھ لوگ ایک دفعہ غلطی کر کے سبق سیکھ لیتے ہیں اور کچھ بار بار وہی غلطی دہراتے رہتے ہیں مگر سبق نہیں سیکھتے۔

ڈاکٹر شاہد رضا
دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

1 × five =

Contact Us