غزہ میں بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مراکز پر صیہونی جنگی طیاروں کے حملے کی تمام دنیا خصوصاً میڈیا کی طرف سے شدید مذمت کی گئی ہے۔ غزہ میں میڈیا دفاتر کی عمارت پر بمباری کی مذمت کرتے ہوئے الجزیرہ اور ایسوسی ایٹ پریس نے اپنے بیانات میں کہا کہ حملہ عملے کے لیے جان لیوا ہو سکتا تھا، صحافیوں کو وقت رہتے ملنے والی اطلاع کے باعث وہ عمارت چھوڑنے میں کامیاب رہے اور انکی جان بچ گئی۔
ذرائع ابلاغ کے اداروں کا کہنا ہے کہ قابض صیہونی انتظامیہ کو بخوبی پتہ تھا کہ عمارت میں ذرائع ابلاگ کے دفاتر اور صحافی ہیں، اور یہاں سے کوئی عسکری کارروائی نہیں ہو رہی لیکن طاقت کے نشے میں چور انتظامیہ نے بمباری سے دریغ نہ کیا۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے اداروں نے امریکی محکمہ خارجہ اور اقوام متحدہ سے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور اس کے مقاصد اور اثرات کو سامنے لانے پر زور دیا ہے۔
قطری خبررساں ادارے الجزیرہ نے صیہونی انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ میڈیا کو غزہ میں ہونے والے قتل عام کی نشر و اشاعت کرنے پر،خاموش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ الجزیرہ بیت المقدس کے نمائندہ ولید العمری نے بمباری کے بعد انٹرویو میں کہا ہے کہ غزہ میں صیہونی مسلح جتھوں کے ذریعے ہونے والے کئی جرائم میں سے یہ محض ایک جرم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے ہتھکنڈوں سے سچائی کو چھپانا ناممکن ہے۔
صیہونی مسلح جتھوں نے حملے پر مذمت سے بچنے کے لئے یہ بھونڈا الزام لگایا ہے کہ حماس امریکہ سمیت عالمی نشریاتی اداروں کے زیر استعمال اس عمارت کو حساس معومات اکٹھا کرنے کے لیے استعمال کررہی تھی۔
حملے کے بعد الجزیرہ کی ایک خاتون صحافی نے براہ راست نشریات میں کہا کہ اس چینل کو خاموش نہیں کیا جاسکتا۔ الجزیرہ کو خاموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔