امریکی خلائی فوج کے ایک کمانڈر کو میڈیا سے گفتگو میں نظام پر تنقید کرنے کے جرم میں فوج سے نکال دیا گیا ہے۔ مذکورہ اہلکار گفتگو میں کہا تھا کہ امریکی فوج کو مارکسی اور لبرل نظریات تباہ کر رہے ہیں۔
لیفٹیننٹ کرنل میتھیو لوہمیر، فوجی مبصر ایل ٹوڈ ووڈ کی میزبانی میں پوڈکاسٹ ‘انفارمیشن آپریشن’ میں گفتگو کر رہے تھے جس میں انہوں نے متنازعہ بیان دیا۔
لوہیمیر، کولکاروڈو کے بیکلے ہوائی اڈے میں 11ویں خلائی اسکواڈرن کی کمان کررہے تھے، اپنی اشاعت شدہ کتاب، ” ارریزسٹیبل ریوولوشین: مارکسزمز گول آف کانکئسٹ اینڈ دی انمیکینگ آف امریکن ملٹری” کے پرچار کے لیے کیے پروگرام میں لوہیمیئر کا کہنا تھا کہ نیا مارکسی ایجنڈا امریکی مسلح افواج کو شدید متاثر کررہا ہے، انہوں نے گفتگو میں کہا کہ فوج کی تربیت میں اب مارکسی نظریہ تنوع پڑھایا جا رہا ہے۔
امریکی فوجی افسر کا کہنا تھا کہ اب ہمارا نظام امریکی شہریوں کو بھی انتہا پسندی کے طور پر پیش کر رہا ہے، انہیں اس وقت حیرانگی ہوئی جب انہیں ایک سپاہی کے پاس 6 جنوری کو کیپیٹل ہل میں ہوئے واقعات سے متعلق ایک کتابچہ ملا جسے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا نام دیا گیا تھا۔ جبکہ اسکی کتابچے میں بلیک لائف میٹر سے متعلق، اسکے نتیجے میں ہونے والی بدامنی اور تشدد کا کوئی ذکر نہ تھا۔
لویمیئر کا مزید کہنا تھا کہ وہ سیکریٹری دفاع لوئڈ آسٹن کو غلط ثابت نہیں کرنا چاہتے، لیکن متنبہ ضرور کریں گے کہ ادارہ جس طرح ان معاملات پہ کام کر رہا ہے وہ تفرقہ انگیز ہے۔ انہوں نے محکمہ دفاع کے ذریعے فوج میں نظریہ تنوع اور شراکیت کے نظریات پہ بحث کے پروگراموں پر بھی تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ ان کے فوجی اڈے پر موجود جوانوں کو پڑھنے کا جو مواد دیا گیا تھا وہ امریکہ کو سفید فام نسل پرست قوم کی حیثیت سے متعارف کراتا ہے۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر مارکسی سوچ عام ہے، روایت پسندوں کو ان کے سیاسی نظریات کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے، اور انہیں انتہا پسندی کا نام دیا جارہا ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ وہ صرف اپنے ذاتی نظریہ کی ترویج کررہا ہے مذکورہ کمانڈو نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ چین مارکسی نظریہ تنوع کے ساتھ امریکہ کی جنون کی حد تک بڑھتی وابستگی سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ اس سے چین امریکہ پر گولی چلائے بغیر واشنگٹن فتح کر لے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بیجنگ سماجی ذرائع ابلاغ کے ذریعے امریکہ کو داخلی طورپر منقسم کرنا چاہتا ہے۔ ان کے بقول چینی صدر شی جن پنگ امریکہ کو اندر سے سڑتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔
پینٹاگون نے ایک بیان میں ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ پوڈ کاسٹ کے دوران اپنے تبصروں کی وجہ سے خلائی فوج کے افسر کو، ان کی قائدانہ صلاحیتوں پر اعتماد کے خاتمے کی وجہ سے اپنے عہدے سے فارغ کردیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ افسر کے بیان کو ممنوعہ سیاسی سرگرمی کے زمرے میں شامل ہونے کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔
ملٹری ڈاٹ کام کو فراہم کردہ ایک بیان میں لوہمیر نے وضاحت کی کہ ان کا واحد مقصد پینٹاگون کو سیاسی طور پر غیرجانبدار رہنے کی ترغیب دینا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ محکمہ دفاع نے ان کی کتاب شائع ہونے سے پہلے کتاب کا حفاظتی جائزہ لینے کی ضرورت نہیں سمجھی اور اب انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ لوہمیر کے خلاف تادیبی کاروائی ایسے حالات میں ہوئی ہے جب کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ امریکی فوج نے نظریہ تنوع اور شراکت داری کے نظریات کو اپنے فائدے میں استعمال کیا ہے۔
لوہمیر واحد فوجی افسر نہیں ہے جس نے مبینہ طور پر مارکسی نظریے کی دراندازی پر خطرے کی گھنٹی بجائی ہے۔ اس ہفتے کے اوائل میں ، 120 سے زائد ریٹائر جرنیلوں اور ایڈملروں کے دستخط کردہ ایک کھلے خط میں بھی اس حوالے سے تنبیہ جاری کی گئی ہے۔ خط میں اعلیٰ فوجی افسران نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ میں مارکسی اشتراکی نظام کے حامل افراد کا قبضہ ہو رہا ہے۔