واشنگٹن اور تل ابیب کے مابین اسلحے کے ایک بڑے معاہدے کی اطلاعات پر ترک صدر رجب طیب ایردوعان نے امریکی صدر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صدر رجب کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہیں۔
تنقید واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے شائع ایک خبر کے بعد کی گئی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے قابض صیہونی انتظامیہ کے ساتھ 74 کروڑ 50 لاکھ ڈالر مالیت کے جدید اسلحے کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
ترک رہنما نے کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج ہم نے ہتھیاروں کی فروخت والے معاہدے پر صدر بائیڈن کے دستخط دیکھے، انہوں نے صدر بائیڈن سے مخاطب ہوکر کہا،”مسٹر بائیڈن، آپ نے نام نہاد آرمینیائی نسل کشی میں تاریخ کو توڑا موڑا اور اب غزہ میں ہونے والے ظلم کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ کے خون آلود ہاتھوں سے تاریخ لکھ رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ، امریکی صدر نے پہلی جنگ عظیم کے دوران ترک افواج کے ہاتھوں آرمینی نسل کشی کے متنازعہ دعوے کی توثیق کی جس پر ترک حکومت کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔
صدرایردوعان نے قابض صیہونی افواج کے ہاتھوں غزہ کے محاصرے کو “قتل عام” قرار دیا اور صیہونی انتظامیہ اور اسکے قبضے کو “دہشت گردی” قرار دیا۔
فلسطینی جماعت حماس بیت القمدس میں فلسطینی خاندانوں سے جبری علاقہ خالی کروانے کے ردعمل میں شروع ہونے والی جنگ میں صیہونی شہروں پر راکٹ فائر کررہے ہیں۔
جنگ میں اب تک تقریباً نصف بچوں اور عورتوں سمیت 220 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 1000 سے بھی بڑھ گئی ہے۔