Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

فرانس: آئینی عدالت نے پولیس تشدد کی ویڈیو پر پابندی کے قانون کو غیر آئینی قرار دے دیا، میخرون سرکار کو بڑی مایوسی

فرانس کی اعلیٰ ترین قانون ساز عدالت نے صدر ایمینیؤل میخرون کے حمایت یافتہ ایک متنازعہ قانون کو مسترد کردیاہے۔ مجوزہ قانونی مسودے میں پولیس اہلکاروں کی شہریوں پر تشدد کرتے تصاویر و ویڈیو بنانے پر پابندی لگائی گئی تھی، جسے حکومت اہلکاروں کے تحفظ کے لیے ضروری قرار دے رہی تھی۔

عالمی تحفظ قانون کی دفعہ 24 کے تحت کام میں مصروف پولیس یا فوجی افسران کے چہرے یا نام کی نشاندہی کرنے والی تصاویر یا ویڈیو کی اشاعت پر پانچ سال قید اور 91 ہزار ڈالر کا جرمانہ کیا جا سکے گا۔

نومبر 2020 میں سامنے آنے کے بعد سے فرانس میں مجوزہ قانونی مسودے کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہورہے ہیں، شہری قانون کو شہری آزادیوں پر حملہ قرار دے رہے ہیں اور پولیس کے طرز عمل میں بڑھتے تشدد کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

نو رکنی آئینی کونسل نے اپنے ایک فیصلے میں دفعہ 24 کے قانونی سقم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقنّنہ مبینہ جرم کے ارتکاب کو کرنے والے عناصر کی طلب کی گئی وضاحت پیش کرنے میں ناکام رہی ہے، لہذا یہ مسودہ غیر آئینی قرار پاتا ہے۔

 کونسل نے فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ مسودے میں ابہام مختلف توضیحات کو ممکن بناتا ہے۔ کونسل نے کہا کہ موجودہ متن اس بارے میں واضح نہیں ہے کہ قانون ساز اراکین زیادہ وسیع پیمانے پر پولیس کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں یا فرائض انجام دینے والے اہلکاروں کی؟

کونسل نے یہ بھی استدلال کیا ہے کہ اس قانون کو مظاہرین اور صحافیوں کی گرفتاری کا جواز فراہم کرنے کے ممکنہ استعمال سے آزادی اظہار رائے کی سراسر خلاف ورزی ہوگی۔

واضح رہے کہ آئینی عدالت کے اس فیصلے سے صدر میخرون کی انتظامیہ کو بڑا دھچکا لگا ہے، خصوصی طور پر وزیر داخلہ جیرالڈ دارمینن مقامی پولیس کو تحفظ فراہم کرنے کے نام پر ممکنہ نسلی تعصب پر مبنی تشدد کو تحفظ دینے والے اس قانون کے حامی تھے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

six + 4 =

Contact Us