ہندوستان کو کورونا کے ساتھ ساتھ ایک نئی وباء نے آ گھیرا ہے۔ حکومتِ ہند نے ملک بھر میں کالی فنجائی کے بڑھتے مریضوں کے پیش نظر شدید متاثرہ ریاستوں میں مقامی حکومتوں کو وباء کے اعلان کا حکم دیا ہے، طبی عملے کے مطابق خصوصی طور پر کووڈ-19 کے مریض اس متعدی مرض کا شکار ہو رہے ہیں۔
مرکزی وزارت صحت نے ریاستوں کے نام خط میں کہا ہے کہ میوکورمائیکوسس نامی متعدی مرض کو 1987 کے وبائی امراض ایکٹ کے تحت وباء قرار دیدیا جائے۔ وزارت نے مقامی محکمہ صحت کے لیے مرض کے مشتبہ اور مصدقہ مریضوں کے اندراج کو بھی لازمی قرار دے دیا ہے۔ .
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ میوکورمائیکوسس کو ایک قابل شناخت بیماری بنائیں۔ تمام سرکاری و نجی اسپتالوں کے ساتھ ساتھ طبی کالجوں کو بھی اس مرض کی جانچ اور تشخیص کے لیے ہدایات فراہم کر دی گئی ہیں۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بیماری کووڈ-19 کے مریضوں میں مرض کی طوالت اور موت کا باعث بن رہی ہے۔
اس متعدی مرض کی علامات میں چہرے کی سوجن اور سیاہ گھاؤ شامل ہیں، مقامی اعدادوشمار کے مطابق کالی فنجائی سے متاثرہ کووڈ-19 مریضوں میں اموات کی شرح تقریباً 54 فیصد ہے۔
اس متعدی مرض کے ہزاروں واقعات ہندوستان بھر میں درج ہوئے ہیں، جن میں صرف ممبئی مہاراشٹر میں 2000 سے زائد بتائے جا رہے ہیں، ممبئی میں مرض سے متاثرہ 90 افراد کی موت کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ یہ متعدی مرض زخم کے ذریعے خون کی وساطت سے یا نظام تنفس کے ذریعے ناک سے جسم میں داخل ہونے کے بعد دوسرے اہم اعضاء مثلاً دل، دماغ اور پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ سیاہ فنجائی خاص طور پر کووڈ-19 سے متاثر افراد کے لیے زیادہ خطر ناک ثابت ہو رہی ہے، جو پہلے ہی قوت مدافعت میں کمی کے باعث صحت کے مسائل کو بڑھانے کا باعث بن رہا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ یہ متعدی مرض کووڈ-19 کے مریضوں میں قوت آور ادویات کے استعمال کے ساتھ ساتھ حفظان صحت کی سہولیات کی کمی کے سبب بھی پھیل سکتا ہے۔
مسئلے کی نزاکت کو مزید گھمبیر بتاتے ہوئے ڈاکٹروں اور صحت کے حکام نے ایمفوٹریسن بی فنجائی کش دوائی کی قلت کی تنبیہ جاری کر دی ہے۔