چین کے ریاستی بینک کے سربراہ زہو ژیاؤچوان نے خودمختار ڈیجیٹل یوآن سے متعلق مغربی میڈیا میں بڑھتے خوف کے جواب میں کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی تجارت میں امریکی ڈالر کا متبادل نہیں ہے بلکہ اسکا مقصد ڈیجیٹل دور کی ضروریات کو پورا کرنا ہے، خصوصاً آن لائن خریدوفروخت کے رحجان کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسے متعارف کروایا گیا ہے۔
اعلیٰ چینی عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ ڈیجیٹل یوآن کو چینی سکے کے عالمی ہونے کی فوری کوشش نہ سمجھا جائے، ایسے تمام معاملات حکومتی پالیسیوں سے متعلق ہوتے ہیں اور آیا حکومت اپنے سکے کو بین الاقوامی سکہ بنانا بھی چاہتی یا نہیں، لہٰذا ڈیجیٹل یوآن صرف عوام کو تکنیکی مدد فراہم کرنے کی ایک کوشش ہے۔
ہم متبادل کی دوڑ کے نہیں ہم آہنگی کی کشتی کے سوار ہیں: زہو ژیاؤچوان
بیجنگ میں مالیات کے موضوع پر منعقد تقریب سے گفتگو میں چینی مرکزی بینک کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ مقامی میڈیا میں کسی خریدو فروخت کے لیے تیسرے بندے کی جانب سے ادائیگی کے لیے ڈیجیٹل یوآن کی شرط کی افواہیں بھی غلط اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔
زہو نے ڈیجیٹل یوآن کی کاروباری بینکوں، مواصلاتی اور دیگر بڑی کمپنیوں میں مقبولیت کا ذکر کرتے ہوئے اسے بڑی کامیابی بھی قرار دیا۔
یاد رہے کہ چین نے گزشتہ سال ڈیجیٹل یوآن متعارف کروایا تھا اور آئندہ اولمپکس کھیلوں کے دوران اس کے مکمل استعمال کا منصوبہ پیش کیا تھا۔
چین دنیا کا پہلا اور اب تک واحد ملک ہے جس نے قومی سطح پر ڈیجیٹل سکے کا تجربہ شروع کر رکھا ہے۔