ایران اور امریکہ کے مابین جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے جاری مذاکرات میں ایران نے برتری کا دعویٰ کیا ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ویانا میں مغربی طاقتوں کے ساتھ جاری بات چیت میں ایران کا پلڑا بھاری ہے۔
صدر حسن روحانی نے تازہ بیان میں کہا ہے کہ 2013 کی نسبت اب معاملات مختلف ہیں امریکہ کے ماضی میں معاہدے سے نکلنے کے باعث اب مذاکرات میں ایرانی مؤقف کو اخلاقی برتری حاصل ہے۔
صدر روحانی نے معاہدے کی تفصیلات پر بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہم اور بنیادی امور پر 5 + 1 کے ساتھ اتفاق رائے ہوا ہے، جن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ کے علاوہ جرمنی بھی شامل ہے۔
صدر روحانی نے مزید کہا کہ 2018 میں صرف امریکہ معاہدے سے الگ ہوا تھا لہٰذا اب امریکہ کو ہی ایرانی شرائط پر واپس آنا پڑ رہا ہے، اور اسی پر تمام نقصان کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
ویانا مذاکرات میں شریک تمام ممالک نے جوہری معاہدے پہ مذاکرات کے پانچویں دور کے لیے اتفاق کرلیا ہے۔ ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے حال ہی میں کہا کہ وہ جے سی پی او اے میں امریکہ اور ایران کی مکمل واپسی کے لیے پر امید ہیں۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا ہے کہ بڑے تنازعات پر اتفاق رائے قائم ہو گیا ہے، اب صرف معمولی اور عملی معاملات حل کرنے باقی ہیں۔
واضح رہے کہ اپریل میں ایران نے امریکہ کو دھمکی دی تھی کہ اگر معاہدے پر واپسی نہ کی گئی تو وہ یورینیم کی افزودگی میں 60 فیصد کی حد تک جا سکتا ہے۔ یہ مقدار 2015 میں ہونے والے معاہدے کے مقابلےمیں 3.67 فیصد کی سطح سے کہیں زیادہ ہے، لیکن 90 فیصد کی سطح سے بھی کم ہے جسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے بنیاد مانا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ ایران نے معاشی فائدہ لے کر اپنا جوہری منصوبہ ترک کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔