عالمی سطح پر امریکی ڈالر کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی ڈالر اس وقت چینی یوآن کے مقابلے میں تین سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اسکی بظاہر وجہ کورونا وباء کے اثرات سے کامیابی سے نکلنے کے باعث سرمایہ کاروں کی چینی معیشت میں پیسہ لگانا ہے، جبکہ امریکی ڈالر اس کے برعکس مختلف عالمی سکوں کے مقابلے میں مسلسل دوسرے ماہ خسارے میں جا رہا ہے۔ یوآن اس وقت ڈالر کے مقابلے میں 6.3553 پر فروخت ہو رہا ہے جبکہ ماہرین مالیات کا کہنا ہے کہ چینی حکام یوآن کو مکمل عروج سے روکے ہوئے ہیں۔
ڈالرکی قیمت میں گراوٹ کی وجہ کورونا وباء کے باعث اشیاء کی رسد میں خلل اور قیمتوں میں اضافہ بھی ہے۔
ایف ایکس اور کموڈٹی ریسرچ کے سربراہ الوریچ لیچٹمین کے مطابق عالمی مارکیٹ میں موجود حالیہ افراط زر عبوری ہے، جبکہ اگلے سال امریکی افراط زر 2.5 فیصد پر رہنے کے امکان کا ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق ڈالر کی قیمت طے کرنا آسان نہیں ہے لیکن اگر صورتحال میں کچھ توازن آیا تو ڈالر کو موجودہ سطح پر استحکام مل سکتا ہے، لیکن بڑھوتری مشکل ہے۔