Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

چین: خاندانی منصوبہ بندی کی پالیسی میں 5 سال میں دوسری ترمیم، 3 بچے جننے کی اجازت، جوانوں کو بچے پیدا کرنے کی رغبت دینے پر بھی غور

چین نے خاندانی منصوبہ بندی کی پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے دو سے زائد بچے جننے کی اجازت دے دی ہے۔ ترمیم ملک میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد بڑھنے اور مستقبل قریب میں جوانوں کی تعداد کم ہونے کے خطرے کے پیش نظر کی گئی ہے۔

ماضی میں ایک طویل مدت تک چین میں ایک خاندان کو صرف ایک بچہ پیدا کرنے پالیسی نافذ رہی ہے جسے 2016 میں بدلتے ہوئے 2 بچوں کی اجازت دی گئی۔

چین کی کمیونسٹ پارٹی کے سیاسی شعبے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک ایسی پالیسی جس سے ایک جوڑے کو تین بچے پیدا کرنے کی سہولت دی جائے گی کا نفاذ ہورہا ہے اس سے چین کی آبادی کا ڈھانچہ متوازی رکھنے میں مدد ملے گی۔

اس اقدام کا مقصد ملک میں جوانوں کی آبادی کے مسئلے سے نمٹنا جائے گا۔ چینی حکام پرامید ہیں کہ نئی پیدائشی پالیسی سے طویل مدتی اور متوازن آبادی کا ہدف حاصل کرنے میں مدد لے گی۔

چین نے کئی دہائیوں تک چلنے والی ایک بچے کی پالیسی کو اکتوبر 2015 میں ختم کردیا تھا، جو آبادی میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق طویل عمر اور متوقع شرح پیدائش کی کمی کی وجہ سے 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد 2040 تک چین کی آبادی کا 28 فیصد ہوجائیں گے، جس سے چین کی حالیہ ترقی کرتی معیشت کے سست ہو جانے کا امکان ہے اور صحت عامہ کا مسئلہ بھی سر اٹھا رہا ہے۔

چین کے قومی اعدادوشمار کے مطابق ملک میں صنفی عدم توازن بھی موجود ہے اور یہ فرق خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے، چین میں مردوں کی تعداد خواتین کی نسبت زیادہ ہے۔ مقامی ماہر شماریات کے مطابق صنفی فرق کو ختم کرنے میں 50 سے 60 برس لگ سکتے ہیں، لیکن فی الحال حکومتی ترجیح مستقبل میں معیشت کا پہیہ چلانے کے لیے درکار جوانوں کی نسل ہے۔ چینی حکومت کے جاری کردہ نئے اعدادوشمار کے مطابق ملک کی حالیہ آبادی 1 ارب 41 کروڑ ہے، لیکن پچھلے 10 سالوں میں ملکی آبادی میں اضافے کی شرح 60 کی دہائی کے بعد سب سے کم تھی، جس کے باعث حکومت نے جوانوں کو بچے پیدا کرنے کی رغبت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

14 − 10 =

Contact Us