Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

امریکی مشیر کی تائیوان میں خصوصی کمانڈو بھیجنے اور چین کے خلاف تربیت دینے کی تجویز

امریکہ کی چین کے خلاف شرانگیزی کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک نئی اشتعال انگیزی کرتے ہوئے جوبائیڈن کے مشیر برائے خصوصی افواج کرسٹوفر مائر نے تجویز رکھی ہے کہ امریکہ کو تائیوان میں امریکی کمانڈو تعینات کرنے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے، اور تائیوانی فوج کے نصاب میں چین کے ممکنہ حملے کو روکنے کے طریقوں کی تربیت کو شامل کرنا چاہیے۔

کرسٹوفر مائیر کو خصوصی کارروائیوں اور کم شدت کے تنازعات کے لیے معاون سیکرٹری دفاع مقرر کیا گیا ہے، انہوں نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں تائیوان میں خصوصی کمانڈو بھیجنے کی تجویز دی ہے، مائیر کا کہنا ہے کہ یہ کمانڈو نہ صرف تائیوان کی فوج کو چینی حملے کی صورت میں دفاع کے لیے تربیت دیں گے بلکہ ایک توانا مزاحمت کے لیے ذہن سازی بھی کریں گے۔

مائیر نے چین کو روکنے کے طریقوں کے بارے میں عکسکری کمیٹی کے اجلاس کے دوران کہا کہ خصوصی افواج کا اس میں کلیدی کردار ہو گا۔

واضح رہے کہ مائیر کا تبصرہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کہ بائیڈن انتظامیہ عوامی جمہوریہ چین کے خلاف بیان بازی اور سخت ترین پالیسیاں متعارف کروا رہی ہے۔

صدر بائیڈں کے مشرق بعید کے لیے مشیر کرٹ کیمبل کے حالیہ ایک بیان سے بھی امریکہ کے چین کے لیے آئندہ نظریے کی عکاسی ہو جاتی ہے، کیمبل کا کہنا تھا کہ چین اور امریکی کے مابین گفت و شنید کا دور اختتام پذیر ہو چکا ہے، اب ایک نیا تمثیلی مسابقتی دور شروع ہو گا۔

صدر بائیڈن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ان پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہیں جن میں تائیوان کو چین کے خلاف استعمال کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا گیا تھا۔

چین ہمیشہ سے ہی اس امریکی پالیسی کا ناقد رہا ہے اور اسے چین کے اندرونی مسائل میں مداخلت سے تشبیہ دیتاہے۔ واضح رہے کہ چین تائیوان کو اپنا ٹوٹا ہوا حصہ مانتا ہے اور اسکا مؤقف ہے کہ آج نہیں تو کل تائیوان واپس چین میں شامل ہو جائے گا۔

چینی وزارت خارجہ حال ہی میں تائیوان میں عدم استحکام کی زمہ داری امریکی اور جنوبی کوریائی عہدیداروں کو ٹھہرا چکی ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ ژاؤ لیجیان نے واضح طور پر کہا کہ تائیوان خالصتاً چین کا داخلی مسئلہ ہے… اس میں بیرونی قوتوں کی مداخلت ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے امریکہ اور جنوبی کوریا کو خبردار کیا کہ  وہ آگ سے کھیل رہے ہیں۔

اگرچہ چین تائیوان کو اپنا حصہ مانتا ہے، لیکن 1949 میں چینی خانہ جنگی کے بعد سے اس پر خود مختار حکومت قائم ہے، اگرچہ اسے انتہائی کم ممالک نے بطور خود مختار ریاست تسلیم کر رکھا ہے لیکن امریکہ اور مغربی ممالک اسے چین کے خلاف شرانگیزی میں بھرپور طریقے سے استعمال کر رہے ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

2 × two =

Contact Us