جی-7 ممالک میں ایمازون، فیس بک اور دیگر امریکی لبرل مواصلاتی کمپنیوں پر بین الاقوامی ٹیکس عائد کرنے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ امریکہ سمیت ممالک کا مؤقف تھا کہ کمپنیاں بیشتر مہنگی سہولیات فراہم کرنے کے باوجود کسی ملک میں ٹیکس ادا نہیں کرتیں۔ جس پر کافی عرصے سے ممالک امریکہ اور کمپنیوں پر دباؤ ڈال رہی تھیں۔
اطلاعات کے مطابق جی-7 ممالک کے وزرائے خزانہ میں کم ازکم 15 فیصد ٹیکس لگانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اگلے مرحلے میں جی 20 اور او ای سی ڈی کے اجلاس میں بحث ہو گی۔
ٹیکنالوجی کے شعبے میں ٹیکس کے ماہرین کا ماننا ہے کہ اگرچہ کمپنیاں بظاہر ٹیکس کے اطلاق پر رضا مند ہو گئی ہیں لیکن تفصیلات سامنے آنے پر ہی اندازہ ہو گا کہ اس میں کس قدر خلوص ہے۔ ماہرین کو شبہہ ہے کہ کمپنیاں ٹیکنالوجی کے قوانین میں موجود سقم سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گی بلکہ اب ٹیکس کے بہانے منافعے اور سہولیات کے دائرے کو بھی بڑھا دیں گی۔
واضح رہے کہ امریکی مواصلاتی ٹیکنالوجی کمپنیاں ٹیکس سے بچنے کے لیے مقامی دفاتر قائم کرنے کا رستہ بھی اختیار کرتی ہیں۔صرف آئر لینڈ میں ٹیکس کو بچانے کے لیے امریکہ کی ایک ہزار کمپنیوں نے مقامی دفاتر بنا رکھے ہیں۔
مائیکروسافٹ کی آئرلینڈ والی شاخ نے گزشتہ سال 315 ارب ڈالر کا منافع کمایا لیکن ایک پیسہ ٹیکس ادا نہیں کیا۔ واضح رہے کہ کمپنی کا منافع آئر لینڈ کی قومی پیداوار کے ایک تہائی کے برابر تھا۔
گوگل نے بھی اسی راہ کو اختیار کرتے ہوئے 2019 میں آئر لینڈ سے 75 ارب ڈالر کا منافع کمایا، لیکن قومی حکومت کو ایک پیسہ ٹیکس نہ دیا، بیشتر ممالک میں تاحال ٹیکنالوجی میں ترقی کے نام پر مقامی کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ حاصل ہے، امریکی کمپنیاں اسی چور دروازے کو استعال کرتے ہوئے مقامی حکومت کے پاس خود کو مختلف یا اسی نام سے رجسٹر کرتی ہیں اور اربوں ڈالر کا ٹیکس چوری کرتی ہیں۔
ٹیکنالوجی ماہرین کا ماننا ہے کہ جی-20 اور او ای سی ڈی میں صدر بائیڈن کے حمایت یافتہ قانون کی تفصیلات سامنے آنے پر ہی اندازہ ہو گا کہ قانون سازی اور اتفاق میں کس قدر خلوص شامل ہے۔