عالمی سطح پر لبرل اور مظاہر پرستوں کے مابین ہونے والے غیراعلانیہ اتحاد/ہم آہنگی کے اثرات بیشتر مغربی ممالک حتیٰ کہ انتظامیہ میں نمایاں نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ایسا ہی ایک مظاہرہ امریکی فوج میں بھرتی کے لیے شائع ایک اشتہار میں ہوا جس پر بیشتر مقامی حلقوں کی جانب سے سخت تنقید سامنے آئی ہے، جبکہ کچھ نے اسے مزاح کا نشانہ بنایا ہے۔
اشتہار میں کہا گیا تھا کہ
“کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کا برج فوج میں کس قسم کا سپاہی بننے کا اشارہ کرتا ہے؟”
اشتہار کو شہریوں نے انتہائی ناپسند کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں حیرانگی ہے کہ دنیا کی بہترین فوج علم نجوم جیسے غیر سائنسی و دقیانوسی پر یقین رکھتی ہے۔
اشتہار پر تبصرے میں ڈیفینس-1 کے مدیر کیون بارون نے ایک طنزیہ مضمون چھاپا ہے۔ ایک اور صحافی نے اظہار خیال میں کہا ہے کہ میں انتظار میں رہا کہ انتظامیہ اس اشتہار کو غلطی/جعلی کہہ دے۔ ایک شہری نے شدید ناامیدی میں کہا کہ “یہ (اشتہار) اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکہ پر قبضہ ہو چکا ہے۔” ایک شخص نے لکھا کہ؛ “اگر ہماری فوج کا معیار یہ ہو گیا ہے تو مجھے خوشی ہے کہ میں ریٹائر ہوگیا ہوں۔”
یاد رہے کہ گزشتہ مہینے بھی امریکی فوج کو ‘دی کالنگ’ کے نام سے بھرتی اشتہارات کے ایک سلسلے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس میں خصوصی طور پر خواتین اور اقلیتوں سے بھرتی کی امتیازی درخواست کی گئی تھی، جسے صدر بائیڈن کی تمام چیزوں میں مساوات کو فروغ دینے کی پالیسی کا آئینہ قرار دیا گیا تھا۔
بھرتی اشتہار میں ایما نامی خاتون دکھائی گئی تھی جو دو ماؤں، روسی اور چینی، کے ساتھ بڑی ہوئی تھی، اشتہار پر ٹیکساس سے سینیٹر ٹیڈ کروز نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج انتہائی غیر محفوظ ہو چکی ہے۔ جس پر ڈیموکریٹ کے حامیوں نے ان پر روسی ایجنٹ اور پروپیگنڈا پھیلانے والے کا الزام عائد کیا تھا۔ سیکریٹری دفاع لوئڈ آسٹن نے بھی اسی طرح کے جذبات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اس طرح کی بات کو چین اور روس جیسے امریکی مخالفین ہی استعمال کرسکتے ہیں۔ آسٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فوج صحیح قسم کے لوگوں کی بھرتی کرنےکا ایک بہت بڑا کام کر رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم ریاستہائے متحدہ امریکہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اور ہمیں امریکہ کی طرح ہی نظر آنا چاہئے، نہ صرف فوجی صفوں میں، بلکہ ہماری سیاسی قیادت کوبھی امریکہ کی طرح نظر آنا چاہیے۔