چینی وزارت خارجہ نے امریکی حکومتی اہلکاروں کے تائیوان کے دورے کے خلاف باضابطہ شکایت درج کردی ہے۔ گزشتہ روز تین امریکی سینیٹروں نے دو طرفہ دورے کے دوران تائیوان کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کی اور حکومت کو اپنی پوری حمایت کا یقین دلایا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی سینیٹروں کا جزیرے کا دورہ اشتعال انگیزی ہے، چین اس اقدام کی مذمت کرتا ہے۔
دورے میں ڈیموکریٹک جماعت کے سینیٹر ٹمی ڈک وارتھ، کرسٹوفر کوونس اور ریپبلک جماعت کے ڈین سلیون شامل تھے، تائیوان حکومت کے لیے امریکی حکومت کی حمایت کا اظہار کرنے کے لیے آئے وفد نے جزیرے پر تین گھنٹے گزارے اور حکومت کو کورونا وبا کے مقابلے کے لیے مفت کووڈ ویکسین کی پیش کش کی۔
واضح رہے کہ امریکی سینٹروں کا وفد فوجی طیارے میں تائیوان پہنچا تھا، وفد کے سربراہ ڈک وارتھ نے اس موقع پر اعلان کیا کہ امریکہ وائرس سے نمٹنے کے لیے تائیوان کو بھرپور معاونت کی پیشکش کرتا ہے، امریکہ تائیوان کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔ مختلف ذرائع کےمطابق امریکہ نے تائیوان کو ساڑھے سات لاکھ ویکسین خوراکیں فراہم کرنے کی حامی بھری ہے۔
یاد رہے کہ چینی حکومت ماضی میں تائیوان کے ساتھ براہ راست سفارتی مباحثے میں ملوث ہونے پرامریکہ سے ناراضگی کا اظہار کرتی رہی ہے۔ چین کا دعویٰ ہے کہ جزیرہ چین کا اٹوٹ انگ ہے، اور امریکہ کو جزیرے کی حکومت سے ریاستی سطح پر تعلقات ہموار کرنے اور پیشکشیں کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
حالیہ مہینوں میں امریکی حکام کا جزیرے کے دوروں کے سلسلے میں اتوار کا دورہ تازہ ترین تھا جس نے چینی حکام کو مشتعل کردیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے دور میں بھی اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کیلی کرافٹ، سکریٹری برائے صحت و انسانی خدمات الیکس آذر، اور انڈر سکریٹری برائے اقتصادی ترقی، توانائی اور ماحولیات کیتھ کرچ نے تائیوان کا دورہ کیا تھا۔ اپریل میں امریکی محکمہ خارجہ نے بھی امریکی سیاسی رہنماؤں کے تائیوان کے ساتھ روابط بڑھانے کے عمل میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کی تھی اور اس پہ مزید رہنما خطوط وضع کرنے کے ارادے کا اظہار کیا تھا۔