یوکرین کو امریکہ کی جانب سے نیٹو میں شمولیت کی پیشکش کا دعویٰ واپس لینا پڑ گیا ہے، یوکرینی عہدیداروں کے لیے معاملہ انتہائی حفت آمیز رہا جب انہیں جوش میں آکر دیے اپنے بیان کو واپس لینا پڑا۔ یہ غلط فہمی یوکرین کے صدر اور اس کے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے مابین ہونے والی گفتگو کے بعد پیدا ہوئی تھی۔
صدر بائیڈن کے ساتھ گفتگو کے بعد یوکرینی صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی صدر نے نیٹو کی رکنیت کے طریقہ کار اور اسکے یوکرین کے لیے فوائد پر بات چیت کی ہے۔ جس پر روس کی طرف سے نہ صرف شدید مزاحمت سامنے آئی بلکہ روس نے عملی طور پر بھی بہت سے اقدامات کیے۔
تاہم واشنگٹن میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یوکرینی حکام نے گفتگو کو غلط سمجھا، صدر بائیڈن نے ایسی کوئی پیشکش نہیں کی ہے۔ جس پر یوکرین کو بھی اپنے جاری کردہ بیان میں تبدیلی کرنا پڑی۔ یوکرینی حکام نے مزید وضاحت میں کہا کہ دراصل نیٹو میں شمولیت کی سوچ خود صدر زیلینسکی کی تھی، اور گفتگو میں صدر زیلینسکی نے یوکرین کو نیٹو اتحاد میں شامل کرنے سے اتحاد کی اہمیت کا ذکر کیا تھا۔
یاد رہے کہ روس کا یوکرین کو نیٹو اتحاد میں شامل کرنے کو لے کر مؤقف انتہائی سخت ہے، روس واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ یوکرین کو عسکری اتحاد میں شامل کرنا سرخ لکیر کو پار کرنے کے مترادف ہو گا۔ روسی مؤقف کی وجہ اقدام سے روس کی مغربی سرحدوں پر امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی راہ ہموار ہونے کی وجہ سے ہے۔