پاکستان میں پنجاب کی صوبائی حکومت کووڈ-19 ویکسین منصوبے میں شرکت بڑھانے کے لیے سخت اقدامات کا رخ کر رہی ہے۔ حکومت نےان شہریوں کے موبائل سم کارڈ معطل کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے جو ویکسین کی خوراک لینے سے انکاری ہیں۔
یہ سخت فیصلہ وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد کی زیرصدارت اعلیٰ سول و عسکری عہدیداروں کے اجلاس کے دوران لیا گیا۔ یاسمین راشد نے کہا کہ یہ پالیسی ان لوگوں کے سم کارڈوں کو غیر فعال کردے گی جو ایک مقررہ مدت تک ویکسین لگوانے سے انکار کرتے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم لوگوں کو ٹیکے لگانے پر مجبور کرنے کے لئے پوری کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت ویکسین نہ لگوانے والوں کی وجہ سے ویکسین لینے والوں کی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈال سکتی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اس پالیسی کے نفاذ کے لیے ایک وقت مقرر کرے گی اور اگر منصوبے کو قومی ادارہ برائے انسداد کووڈ-19 سے باضابطہ منظوری مل جاتی ہے تو صوبائی حکومت عملدرآمد پر دیر نہیں کرے گی۔
جمعرات کو پنجاب کے ابتدائی اور ثانوی محکمہ صحت نے اس اقدام کا اعلان ایک ٹویٹ میں کیا۔ محکمہ صحت کے ایک اعلی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع ابلاغ میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب اس پالیسی پر عمل درآمد کے لیے پاکستانی مواصلات اتھارٹی (پی ٹی اے) سے مدد لے گی۔ صوبائی حکومت کا نومبر تک 4 کروڑ شہریوں کو قطرے پلانے کا ارادہ ہے۔
یاد رہے کہ پنجاب پاکستان کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے، جو ملک کی کل آبادی کے نصف سے زیادہ آبادی پر مشتمل ہے۔ صوبائی حکومت نے اپنی حفاظتی ٹیکوں کی مہم کا آغاز مارچ میں کیا تھا، لیکن شہریوں کی جانب سے اس میں دلچسپی نہیں دکھائی گئی، تاہم اب حکومت اس حوالے سے پابندی کا متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے، جس پر شہریوں کی جانب سے ناراضگی کا اظہار سامنے آرہا ہے۔
پنجاب پاکستان کا واحد خطہ نہیں ہے جس نے قطرے پلانے کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ حد تک جانے کا فیصلہ اختیار کیا ہے۔ صوبہ سندھ کی حکومت نے ان سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روکنے کا اعلان کیا ہے جو ویکسین لینے سے انکار کریں گے۔