بیروت دھماکے کے ایک سال پورا ہونے پر شہریوں کی بڑی تعداد نے ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام، بدعنوانی اور معاشی بدحالی کے خلاف مظاہرہ کیا۔ پولیس نے اس موقع پر شہریوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس اور تشدد کا سہارا لیا جس سے متعدد شہری شدید زخمی ہو گئے۔ پولیس کے تشدد میں 45 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
مظاہرین نالاں تھے کہ دھماکے کے زمہ دار کا تعین نہیں کیا گیا اور اسے قرار داقعی سزا نہیں دی گئی۔
یاد رہے کہ لبنان میں گزشتہ سال 4 آگست کو ساحل سمندر پر 2750 ٹن امونیم نائیٹریٹ کے ذخیرے میں دھماکے سے 218 افراد جاں بحق، 7500 زخمی ہو گئے تھے۔ دھماکے کو انسانی تاریخ کا سب سے برا غیر جوہری دھماکہ قرار دیا گیا تھا جس سے پورا شہر تباہ یا بری طرح متاثر ہوا تھا۔
واضح رہے کہ دھماکے کے فوری بعد وزیراعظم حسن ضیاب مستعفی ہو گئے تھے لیکن نئی حکومت کے بننے تک وہ قائمقام حیثیت سے حکومت چلانے کے ذمہ دار ہیں۔ ملک میں بری معاشی صورتحال کے باعث کوئی بھی سیاسی قیادت سنبھالنے اور عوامی عتاب سے بچنے کی کوشش میں زمہ داری بھی نہیں لے رہا جبکہ فرانس ایک بار پھر اپنی پرانی نوآبادی پہ اثرورسوخ بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ لبنانی پاؤنڈ کی قدر میں گزشتہ ایک سال میں 90٪ کی حد درجہ گراوٹ ہوئی ہے۔