فرانس میں شعبہ طب، دیکھ بھال اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے عملے نے کورونا ویکسین کی پابندی کے خلاف الگ اور باقائدہ مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ متذکرہ شعبہ جات کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومتی پابندی بنیادی آئینی حق کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ صرف شعبہ طب کی ایک تنظیم کے ارکان کی تعداد 8000 سے زائد ہے، اور ابھی تنظیموں نے مظاہروں کا آغاز کیا ہے، سماجی ماہرین کے مطابق آئندہ کچھ دنوں میں ان میں شدت آسکتی ہے اور عملہ حکومت پر دباؤ بنانے کے لیے عارضی اور علامتی کام چھوڑنے کی طرف بھی جا سکتا ہے۔
ایمینیون میخرون نے تمام شہریوں پر ویکسین لگانے کی پابندی عائد کی ہے اور مختلف شعبہ جات مثلاً فوج اور طبی عملے کے لیے 15 ستمبر تک کی میعاد بھی رکھی ہے۔ 8 آگست تک ویکسن نہ لگوانے والوں کو سینما جانے، ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر کھانے اور دیگر عوامی تفریخی مقامات میں داخلے کی اجازت نہ ہو گی اور اب ان پابندیوں کے خلاف معاملہ ملکی آئینی عدالت میں بھی جا چکا ہے۔ گزشتہ اتوار ملکی دارالحکومت پیرس میں 2 لاکھ سے زائد شہریوں نے نے مظاہرہ کیا اور حکومتی پالیسی کے خلاف نعرے لگائے۔
واضح رہے کہ تنظیمیں ویکسین کے خلاف نہیں بلکہ اسکی پابندیوں کے خلاف مظاہرے کر رہی ہیں۔