ہندوستان نے اپنا پہلا خود کا تیار کردہ جنگی طیارہ بردار بحری جہاز تیار کر کے بحری فوج کے حوالے کر دیا ہے۔ طیارہ بردار جہاز کی تیاری کو بڑی کامیابی مانا جا رہا ہے اور قومی سطح پر اس پر جشن منایا جا رہا ہے۔
طیارہ بردار بحری جہاز کی لمبائی 262 میٹر ہے جسے آئی این ایس وکرانت (سرحدوں سے نکلتا ہوا) کا نام دیا گیا ہے۔ جہاز نے آج بحر ہند میں اپنی اپنی مشق کی جس کی ویڈیو قومی نشریاتی اداروں پر چلتی رہی۔
اس موقع پر ہند بحریہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جس پر پوری قوم کو فخر ہونا چاہیے، انہوں نے قوم سے خطاب میں کہا کہ ابھی ایسے کئی جدید منصوبے تیاری کے آخری مراحل میں ہیں، جنہیں وقت آنے پر عیاں کیا جائے گا۔ انہوں نے 71 کی جنگ میں بحریہ کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج بحریہ ایک بار پھر 71 کی طرح مظبوط اور ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لیے تیار ہے۔
طیارہ بردار جہاز کے تعارف کے موقع پر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ حکومت دفاع میں خود مختاری کی پالیسی کی طرف تیزی سے گامزن ہے، اور کووڈ-19 وباء کے دوران مشکل مالی حالات کے باوجود بڑے منصوبے کی کامیابی سرکار کی دفاع کو دی گئی اہمیت کی عکاسی کرتا ہے۔
وکرانت مگ-29، کاموو-31 طیاروں کے ساتھ ساتھ دیگر طیاروں کے اترنے اور پرواز کے لیے کارآمد ہے۔ اطلاعات کے مطابق 2022 تک مودی حکومت دوسرا طیارہ بردار جہاز فوج کے حوالے کردے گی۔ یاد رہے کہ ہند بحریہ کے پاس اس وقت تک صرف روسی ساختہ طیارہ بردار جہاز تھا، جسے سن 71 میں پاکستان کے خلاف جنگ میں بڑی اہمیت رہی۔