امریکی صدارتی انتخابات کے 9 ماہ بعد ہوئے ایک سروے رپورٹ کے مطابق ریپبلکن جماعت کے دو تہائی کارکنان صدر جو بائیڈن کی جیت کو انتخابی دھاندلیوں کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ کے لبرل ذرائع ابلاغ نے انتخابات کی توثیق کے لیے باقائدہ مہم چلا رکھی ہے، لیکن ایسی تمام کوششیں ناکام جا رہی ہیں اور یاہو نیوز کے نئے سروے کے مطابق 66 فیصد ریپبلکن نومبر کے انتخابات کو دھاندلی کے ذریعے سابق صدر ٹرمپ سے چھیننے پر یقین رکھتے ہیں۔ صرف 18 فیصد لوگوں نے صدر بائیڈن کی جیت کو تسلیم کرنے کی حامی بھری ہے جبکہ 16 فیصد لوگوں نے سوال کا جواب دینے سے انکار کیا ہے۔
دوسری طرف ڈیموکریٹ میں صرف 3 فیصد لوگ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف دھاندلی پر یقین رکھتے ہیں۔ آزاد خیال افراد میں سے بھی 28 فیصد نے ریپبلک کو برحق مانا ہےجبکہ مجموعی طور پر اس سروے کے مطابق 29 فیصد لوگ صدارتی انتخابات میں دھاندلی ہونے پر یقین کرتے ہیں۔
یاہو نیوز کے تازہ سروے کے نتائج اس سال ہونے والے دوسرے سروے سے مختلف نہیں ہیں۔ جنوری میں ہونے والے مختلف سرووں کے مطابق 27 سے 29 فیصد لوگ صدر بائیڈن کی جیت کو غیرقانونی تصور کرتے ہیں۔
سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ انتخابات کی ساکھ سے متعلق غیر متذلزل حالات امریکی سیاست اور معاشرے میں دراڈوں کا پتہ دیتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ ذرائع ابلاغ کا عوامی ذہن پر اثر کھو دینے کا عندیہ بھی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی عوام کی بڑی تعداد صدر بائیڈن کو جائز صدر تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے، اور ایسے بد اعتمادی والے ماحول میں بڑے فیصلے ملک میں امن و امان کا مسئلہ بنا سکتی ہے۔
انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات کے باوجود صدر بائیڈن یا انکی جماعت ڈیموکریٹ نے کوئی تحقیق یا انتخابی اصلاحات پہ کام نہیں کیا ہے۔ اس کے علاوہ کیپٹل ہل پر 6 جنوری کو ہونے والے فسادات کی تحقیقات اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
ریپبلک سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر اب بھی سماجی میڈیا کی پابندی قائم ہے تاہم وہ اب بھی دائیں بازو کے مقبول ترین رہنما ہیں۔