Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

امریکی انتخابات کی ساکھ: 9 ماہ کی مسلسل مہم کے باوجود صدر بائیڈن کی انتخابی فتح مشکوک، 66٪ ریپبلک، 28٪ غیر جانبدار اور 3٪ ڈیموکریٹ بھی انتخابات کو دھاندلی شدہ مانتے ہیں

امریکی صدارتی انتخابات کے 9 ماہ بعد ہوئے ایک سروے رپورٹ کے مطابق ریپبلکن جماعت کے دو تہائی کارکنان صدر جو بائیڈن کی جیت کو انتخابی دھاندلیوں کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ کے لبرل ذرائع ابلاغ نے انتخابات کی توثیق کے لیے باقائدہ مہم چلا رکھی ہے، لیکن ایسی تمام کوششیں ناکام جا رہی ہیں اور یاہو نیوز کے نئے سروے کے مطابق 66 فیصد ریپبلکن نومبر کے انتخابات کو دھاندلی کے ذریعے سابق صدر ٹرمپ سے چھیننے پر یقین رکھتے ہیں۔ صرف 18 فیصد لوگوں نے صدر بائیڈن کی جیت کو تسلیم کرنے کی حامی بھری ہے جبکہ 16 فیصد لوگوں نے سوال کا جواب دینے سے انکار کیا ہے۔

دوسری طرف ڈیموکریٹ میں صرف 3 فیصد لوگ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف دھاندلی پر یقین رکھتے ہیں۔ آزاد خیال افراد میں سے بھی 28 فیصد نے ریپبلک کو برحق مانا ہےجبکہ مجموعی طور پر اس سروے کے مطابق 29 فیصد لوگ صدارتی انتخابات میں دھاندلی ہونے پر یقین کرتے ہیں۔

یاہو نیوز کے تازہ سروے کے نتائج اس سال ہونے والے دوسرے سروے سے مختلف نہیں ہیں۔ جنوری میں ہونے والے مختلف سرووں کے مطابق 27 سے 29 فیصد لوگ صدر بائیڈن کی جیت کو غیرقانونی تصور کرتے ہیں۔

سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ انتخابات کی ساکھ سے متعلق غیر متذلزل حالات امریکی سیاست اور معاشرے میں دراڈوں کا پتہ دیتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ ذرائع ابلاغ کا عوامی ذہن پر اثر کھو دینے کا عندیہ بھی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی عوام کی بڑی تعداد صدر بائیڈن کو جائز صدر تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے، اور ایسے بد اعتمادی والے ماحول میں بڑے فیصلے ملک میں امن و امان کا مسئلہ بنا سکتی ہے۔

انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات کے باوجود صدر بائیڈن یا انکی جماعت ڈیموکریٹ نے کوئی تحقیق یا انتخابی اصلاحات پہ کام نہیں کیا ہے۔ اس کے علاوہ کیپٹل ہل پر 6 جنوری کو ہونے والے فسادات کی تحقیقات اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

ریپبلک سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر اب بھی سماجی میڈیا کی پابندی قائم ہے تاہم وہ اب بھی دائیں بازو کے مقبول ترین رہنما ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

17 − 10 =

Contact Us