Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

انڈیا کا امریکہ کے بعد آسٹریلیا کے فوجی اڈے استعمال کرنے کے باہمی معاہدے پر دستخط

پاک چین دوستی اور جنوبی ایشیا کے دیگرعلاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات شدید خراب ہونے پر انڈیا امریکہ کے بعد آسٹریلیا کی جھولی میں بھی جا بیٹھا۔ دونوں ممالک نے جمعرات کے روز ایک اہم عسکری معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ہزاروں میل کی مسافت پر موجود آسٹریلیا اور انڈیا ضرورت کے وقت رسدی تعاون فراہم کرتے ہوئے ایک دوسرے کے فوجی اڈے استعمال کر سکیں گے۔ عالمی سیاست اور دفاع پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ معاہدے کا مقصد چین کے خطے میں بڑھتے معاشی و عسکری وزن کو ٹکر دینے کے سوا کچھ نہیں ہے۔

معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے بحری جہاز اور لڑاکا طیارے ایک دوسرے کے اڈے استعمال کرتے ہوئے ایندھن کی بھرائی، اور کسی خرابی کی صورت میں بحالی کا کام کر سکیں گے۔ بھارت کا اس سے قبل ایسا ایک معاہدہ امریکہ کے ساتھ بھی موجود ہے۔ اور اس کا مقصد بھی سرحدی حفاظتی تعاون کے نام پر دراصل چین کی خطے میں ابھرتی معاشی اور عسکری طاقت کو لگام دینا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مغربی دنیا بھارت کو خطے میں اپنی چودھراہٹ کو برقرار رکھنے کے لیے اور چین کی ابھڑتی معاشی و عسکری ترقی کے خوف میں بطور آلہ کار استعمال کر رہی ہیں، جس سے خطے کی سیاست میں شدید کشیدگی کا خطرہ ہے۔ تاہم تینوں ممالک خصوصاً بھارت چین کے ساتھ شدید تجارتی خسارے کا شکار ہے، جس کا فی الوقت کسی کے پاس کوئی حل موجود نہیں۔

عالمی سطح پر تجارتی و دفاعی کشیدگی بڑھنے کے تناظر میں باہمی رسدی تعاون کا یہ معاہدہ جلد بازی میں کیا گیا۔ جس کے لیے کسی باقائدہ اجلاس کا اہتمام کیے بغیر دنیا بھر میں کورونا کی ہلاکت خیزیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک ورچوئل سربراہی اجلاس میں دستخط کر کے معاہدے کو عملی شکل دی گئی۔

معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے کیے جبکہ اس موقع پر بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس سے آسٹریلیا اور انڈیا میں عسکری تعاون بڑھانے کا دروازہ کھلے گا، جبکہ انہوں نے اس سال بحر ہند اور بحر الکاہل میں امریکہ اور جاپان کی سہہ ملکی عسکری مشقوں میں آسٹریلیا کو شامل کرنے کا عندیا بھی دیا ہے۔ ان سہہ ملکی مشقوں پر 2007 میں چین نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

seventeen − 8 =

Contact Us