Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

طالبان نے القائدہ سے رابطوں کے سلامتی کونسل کے الزامات کی تردید کر دی

افغان طالبان نے اقوام متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل کی اس رپورٹ کو مسترد کردیا ہے جس میں دعویٰ گیا تھا کہ امریکہ کے ساتھ معاہدے کے دوران بھی طالبان کے القاعدہ کے ساتھ رابطے رہے۔

سلامتی کونسل نے ایک تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں سن 2019 کے اوائل تک طالبان کے القاعدہ کے ساتھ نہ صرف رابطے تھے بلکہ وہ طالبان کی مدد سے افغانستان کے مختلف علاقوں میں مزید مضبوط ہوئے۔

رپورٹ 27 مئی کو جاری کی گئی جو یکم جون کی شب منظرعام پر آئی۔ طالبان نے منگل کو اس رپورٹ کے ردعمل میں کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے اُن پر لگائے گئے الزامات میں کوئی حقیقت نہیں، طالبان امریکہ کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر من و عن عمل درآمد کر رہے ہیں۔ ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری کردہ بیان میں سلامتی کونسل کے ان دعووں کی بھی تردید کی گئی ہے کہ طالبان جنگجو متحد نہیں، اور بعض دھڑے معاہدے سے خوش نہیں۔ ذبیح اللہ نے کہا کہ تمام جنگجو قیادت کے ہر حکم کی پابند ہے۔

حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے سلامتی کونسل نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحہ مذاکرات کے دوران حقانی نیٹ ورک القاعدہ کو تمام صورتحال سے آگاہ کرتا رہا۔ اور طالبان بھی القاعدہ کو یہ یقین دلاتے رہے کہ امریکہ کے ساتھ معاہدے سے اُن کے آپسی تاریخی تعلقات کو کوئی ٹھیس نہیں پہنچے گی۔‘

سلامتی کونسل نے رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا ہے کہ القاعدہ کے اہم رہنماؤں کے علاوہ مختلف بین الاقوامی شدت پسند تنظیموں کے جنگجو بھی اب تک افغانستان میں موجود ہیں، اور اُن کے طالبان کے ساتھ رابطے بھی ہموار ہیں۔

رپورٹ نے امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے پر مکمل عمل درآمد نے ہونے کے شبے کا اظہار کیا ہے۔ اور کہا ہے کہ معاہدے کے نتائج حاصل ہوتے نظر نہیں آ رہے۔ رپورٹ میں نیٹو افواج پر ممکنہ حملوں کے شبے کا اظہار بھی کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ طالبان نے ابھی تک موسم بہار کی کاروائیوں کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا تاہم معلومات کے مطابق اُن کے جنجگو کمانڈروں نے اس کے لیے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔

مبصرین کی جانب سے سلامتی کونسل کی جانب سے رپورٹ ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ مکمل نہیں ہوا اور بین الافغان مذاکرات ابھی شروع ہونا ہیں۔

سلامتی کونسل کی رپورت کے مطابق طالبان جنگجو امریکہ طالبان معاہدے کی تمام شرائط سے آگاہ نہیں، اور ایسا لگ رہا ہے کہ القاعدہ کے ساتھ رابطہ نہ رکھنے کے بارے میں بھی اُنہیں کچھ علم نہیں۔ جبکہ طالبان کی سیاسی قیادت اور عسکری قیادت کے مابین بھی معاہدے پر اختلافات موجود ہیں، جس کے نتیجے میں نئے دھڑے اُبھر رہے ہیں۔

رواں سال فروری میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کی ایک شرط یہ بھی تھی کہ القاعدہ سمیت کوئی بھی بین الاقوامی شدت پسند تنظیم افغان سرزمین امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال نہیں کرے گی اور طالبان القاعدہ سمیت کسی بھی بین الاقوامی شدت پسند تنظیم کے ساتھ رابطے نہیں رکھیں گے۔

سلامتی کونسل کے مطابق اس وقت افغانستان میں 55 سے 85 ہزار طالبان جبکہ القاعدہ کے چار سے چھ سو کے درمیان جنگجو موجود ہیں، جبکہ ساڑھے چھ ہزار پاکستانی جنگجوؤں سمیت کئی دیگر بین الاقوامی شدت پسند بھی تاحال افغانستان کے محفوظ ٹھکانوں میں روپوش ہیں۔ رپورٹ کے مطابق طالبان اس وقت بھی افغانستان کے مختلف صوبوں میں اکیس اضلاع کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

20 + eighteen =

Contact Us