جرمنی کی پولیس میں قوم پرست شدت پسند اہلکاروں کے نئے جال کا انکشاف ہوا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق شمالی رائن ویسٹ فیلیا کی ریاست میں ہولیس نے 29 ایسے اہلکاروں کو معطل کرتے ہوئے حراست میں لیا ہے جن پر شبہہ ہے کہ وہ غیرقانونی تنظیموں کے باقائدہ رکن یا ان کے لیے کام کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کارروائی میں 200 پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا ہے، جس میں 34 تھانوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران ان کے قبضے سے ہٹلر اور نازی جماعت کے حق میں پراپیگنڈا مواد برآمد کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق زیر حراست اہلکار سماجی میڈیا پر نازی پراپیگنڈے میں مشغول تھے۔ 14 کے خلاف اس وجہ سے بھی قانونی کارروائی کیجائے گی کہ وہ پابندی کی شکار تنظیموں کے رکن ہیں، جبکہ دیگر 15 کے خلاف ناکافی ثبوت ہونے کےباعث ادارہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
جرمنی پولیس کے ادارہ برائے ابلاغ عامہ کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر اہلکار ایسین شہر سے ہیں۔ مقامی انتظامیہ نے شدید عوامی ردعمل پر اپنی وضاحت میں کہا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور محکمہ پولیس کی بدنامی کا باعث بننے والے اس جال کا مکمل قلع قمع کیا جائے گا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اس بات کی تحقیقات بھی کی جائیں گی کہ سالوں تک کیسے یہ افراد چھپے رہے اور کارروائی پہلے کیوں نہ عمل میں لائی گئی۔
تفصیلات کے مطابق قوم پرست شدت پسندوں کے اس جال کا علم گزشتہ ماہ ہوا ہے، جس کا سبب وہ 32 سالہ افسر تھا جو حساس معلومات صحافیوں کو دیتا ہوا پکڑا گیا تھا۔ اس سے تحقیقات کے دوران پولیس میں موجود اس قوم پرست شدت پسند گروہ کا انکشاف ہوا، جن کی تعداد اب تک درجنوں میں بتائی جا رہی ہے، تاہم یہ تعداد مبینہ طور پر سیکنڑوں میں ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ اب تک کی کارروائی صرف ایک فون سے ملنے والی معلومات کے باعث عمل میں آئی ہے، جبکہ گرفتار شدہ مزید 29 اہلکاروں سے تفتیش کے بعد نئے انکشافات ہو سکتے ہیں۔
تاہم محکمہ پولیس نے ایسے کسی امکان کو رد کیا ہے کہ ادارے میں بھرتی کے ڈھانچے میں مسئلے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے ویسٹ فیلیا میں نمائندے کا کہنا ہے کہ حکومت ایسے اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کرے گی جو اس جال کے بارے میں جانتی تھی تاہم انہوں نے اعلیٰ حکام کو آگاہ نہ کیا۔
یاد رہے کہ جرمنی کی پولیس میں قوم پرست شدت پسندوں کے جال کا یہ پہلا انکشاف نہیں ہے۔ چند ماہ قبل 60 سے زائد ایسے اعلیٰ افسران کے خلاف تحقیقات شرو ع کی گئی تھیں جو سیاستدانوں، صحافیوں اور شہریوں کی نجی معلومات کو چُراتے پکڑے گئے تھے، اور بعد ازاں ان افراد کو قوم پرست جماعتوں کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے تھے۔